كِتَابُ السَّهْوِ تَعْلِيمُ التَّشَهُّدِ كَتَعْلِيمِ السُّورَةِ مِنْ الْقُرْآنِ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنْ الْقُرْآنِ
کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل
تشہد قرآن مجید کی سورت کی طرح سکھایا جائے
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد اس طرح سکھاتے تھے جس طرح قرآن مجید کی کوئی سورت سکھاتے تھے۔
تشریح :
معین اور مسنون اوراد و وظائف میں حتی الامکان کمی بیشی اور تبدیلی سے اجتناب کرنا چاہیے حتی کہ لفظ ’’نبی‘‘ کی جگہ لفظ ’’رسول‘‘ بھی نہ کہا جائے۔ قرآن مجید کی طرح تعلیم دینے کا یہی مطلب ہے۔ اسی طرح اذان اور ادعیۂ مسنونہ بعینہٖ پڑھنی چاہئیں، ورنہ تحریف کا الزام آئے گا، البتہ مطلق دعائیں اپنی پسند کے مطابق کی جا سکتی ہیں اگرچہ قرآن و حدیث میں منقول دعائیں بہرحال جامع، مبارک اور بہتر ہیں۔
باب ۴۳: تشہد کیسے پڑھا جائے؟
معین اور مسنون اوراد و وظائف میں حتی الامکان کمی بیشی اور تبدیلی سے اجتناب کرنا چاہیے حتی کہ لفظ ’’نبی‘‘ کی جگہ لفظ ’’رسول‘‘ بھی نہ کہا جائے۔ قرآن مجید کی طرح تعلیم دینے کا یہی مطلب ہے۔ اسی طرح اذان اور ادعیۂ مسنونہ بعینہٖ پڑھنی چاہئیں، ورنہ تحریف کا الزام آئے گا، البتہ مطلق دعائیں اپنی پسند کے مطابق کی جا سکتی ہیں اگرچہ قرآن و حدیث میں منقول دعائیں بہرحال جامع، مبارک اور بہتر ہیں۔
باب ۴۳: تشہد کیسے پڑھا جائے؟