كِتَابُ السَّهْوِ بَاب إِيجَابِ التَّشَهُّدِ صحيح أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ الْمَخْزُومِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ وَمَنْصُورٌ عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ كُنَّا نَقُولُ فِي الصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُفْرَضَ التَّشَهُّدُ السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ السَّلَامُ عَلَى جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُولُوا هَكَذَا فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ هُوَ السَّلَامُ وَلَكِنْ قُولُوا التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ
کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل
(نماز میں) تشہد واجب( فرض)ہے
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ تشہد فرض ہونے سے پہلے ہم کہا کرتے تھے: [السلام علی اللہ، السلام علی جبریل و میکائیل] ’’اللہ پر سلام ہو۔ جبریل و میکائیل پر سلام ہو۔‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایسے نہ کہو کیونکہ اللہ عزوجل خود سلام ہے، لیکن یوں کہو: [التحیات للہ……… ورسولہ] ’’تمام آداب (یا قولی عبادات) اور تمام دعائیں اور نمازیں (یا بدنی عبادات) اور پاکیزہ کلمات (یا مالی عبادات) اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں۔ اے نبی! آپ پر اللہ تعالیٰ کا سلام، رحمت اور برکتیں ہوں۔ ہم پر اور اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں پر بھی سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں۔‘‘
تشریح :
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے فوائد حدیث: ۱۰۶۵۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے فوائد حدیث: ۱۰۶۵۔