سنن النسائي - حدیث 1274

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب النَّهْيِ عَنْ الْإِشَارَةِ بِأُصْبُعَيْنِ وَبِأَيِّ أُصْبُعٍ يُشِيرُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ مَرَّ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَدْعُو بِأَصَابِعِي فَقَالَ أَحِّدْ أَحِّدْ وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1274

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل دو انگلیو ں سے اشارہ کرنے کی ممانعت ‘ نیز کس انگلی سے اشارہ کیا جائے؟ حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس گزرے جبکہ میں اپنی کئی انگلیوں سے اشارہ کر رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک سے کر۔ ایک سے کر۔‘‘ اور آپ نے اپنی (دائیں ہاتھ کی) انگشت شہادت کے ساتھ اشارہ کیا۔
تشریح : (۱)ممکن ہے پہلی حدیث میں بھی حضرت سعد رضی اللہ عنہ ہی کا واقعہ ہو تو پھر کئی انگلیوں سے مراد ایک سے زائد، یعنی دو ہوں گی ورنہ یہ الگ الگ واقعات ہیں۔ (۲) مذکورہ روایات کو محقق کتاب نے سندا ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے انھیں صحیح قرار دیا ہے۔ محقق عصر شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح سنن ابی داود (مفصل) میں اس موضوع پر سیر حاصل بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ دونوں روایتیں صحیح ہیں۔ بنا بریں معلوم ہوا کہ اشارہ ایک ہی انگلی سے کرنا چاہیے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (صحیح سنن النسائي: ۱/۴۰۷، رقم: ۱۲۷۱ ۱۲۷۲، و سنن أبي داود (مفصل): ۵/۲۳۵، ۲۳۶، رقم: ۱۲۴۴) (۱)ممکن ہے پہلی حدیث میں بھی حضرت سعد رضی اللہ عنہ ہی کا واقعہ ہو تو پھر کئی انگلیوں سے مراد ایک سے زائد، یعنی دو ہوں گی ورنہ یہ الگ الگ واقعات ہیں۔ (۲) مذکورہ روایات کو محقق کتاب نے سندا ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے انھیں صحیح قرار دیا ہے۔ محقق عصر شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح سنن ابی داود (مفصل) میں اس موضوع پر سیر حاصل بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ دونوں روایتیں صحیح ہیں۔ بنا بریں معلوم ہوا کہ اشارہ ایک ہی انگلی سے کرنا چاہیے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (صحیح سنن النسائي: ۱/۴۰۷، رقم: ۱۲۷۱ ۱۲۷۲، و سنن أبي داود (مفصل): ۵/۲۳۵، ۲۳۶، رقم: ۱۲۴۴)