سنن النسائي - حدیث 1272

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب الْإِشَارَةِ بِالْأُصْبُعِ فِي التَّشَهُّدِ صحيح أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِيُّ عَنْ الْمُعَافَى عَنْ عِصَامِ بْنِ قُدَامَةَ عَنْ مَالِكٍ وَهُوَ ابْنُ نُمَيْرٍ الْخُزَاعِيُّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى فِي الصَّلَاةِ وَيُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1272

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل تشہد میں انگشت شہادت سے اشارہ کرنا حضرت نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوران نماز میں دایاں ہاتھ دائیں ران پر رکھے ہوئے دیکھا۔ آپ اپنی انگلی سے اشارہ فرما رہے تھے۔
تشریح : تشہد (پہلا ہو یا آخری اس) میں دایاں ہاتھ شروع ہی سے اس طرح رکھا جاتا ہے کہ تین انگلیاں اور انگوٹھا بند اور انگشت شہادت کھلی ہوتی ہے۔ اور یہ کیفیت تکبیر یا سلام تک قائم رہتی ہے۔ انگشت شہادت کو شروع تشہد سے آخر تک بغیر خم کے اشارے کے انداز میں سیدھا کھڑا بھی کرسکتے ہیں اور مسلسل حرکت بھی دے سکتے ہیں۔ دونوں طریقے جائز اور ثابت ہیں۔ بلکہ حرکت الگ چیز ہے اور اشارہ الگ، لہٰذا اکثر اشارہ (کیونکہ زیادہ روایات میں اشارے کا ذکر ہے) اور کبھی کبھار مسلسل حرکت دے لینی چاہیے جیسا کہ تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ دیکھیے، حدیث: ۸۹۰ کے فوائد و مسائل تشہد (پہلا ہو یا آخری اس) میں دایاں ہاتھ شروع ہی سے اس طرح رکھا جاتا ہے کہ تین انگلیاں اور انگوٹھا بند اور انگشت شہادت کھلی ہوتی ہے۔ اور یہ کیفیت تکبیر یا سلام تک قائم رہتی ہے۔ انگشت شہادت کو شروع تشہد سے آخر تک بغیر خم کے اشارے کے انداز میں سیدھا کھڑا بھی کرسکتے ہیں اور مسلسل حرکت بھی دے سکتے ہیں۔ دونوں طریقے جائز اور ثابت ہیں۔ بلکہ حرکت الگ چیز ہے اور اشارہ الگ، لہٰذا اکثر اشارہ (کیونکہ زیادہ روایات میں اشارے کا ذکر ہے) اور کبھی کبھار مسلسل حرکت دے لینی چاہیے جیسا کہ تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ دیکھیے، حدیث: ۸۹۰ کے فوائد و مسائل