كِتَابُ السَّهْوِ بَاب بَسْطِ الْيُسْرَى عَلَى الرُّكْبَةِ صحيح أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ إِذَا دَعَا وَلَا يُحَرِّكُهَا قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ وَزَادَ عَمْرٌو قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو كَذَلِكَ وَيَتَحَامَلُ بِيَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى
کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل
بایا ں ہاتھ گھٹنے پر کھو ل کر رکھاجائے
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا کرتے (تشہد پڑھتے) تو اپنی انگلی سے اشارہ کرتے اور اسے حرکت نہیں دیتے تھے۔ دوسری روایت میں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے یہ مروی ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اسی طرح دعا کرتے تھے اور آپ اپنا بایاں ہاتھ (کھول کر) اپنی بائیں ٹانگ پر رکھتے تھے اور اس پر بوجھ ڈالتے تھے
تشریح :
[ولا یحرکھا] ’’اور اسے حرکت نہ دیتے تھے‘‘ کے اضافے کے ساتھ یہ روایت شاذ ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس حدیث کی سند حسن ہے لیکن [ولا یحرکھا] کا اضافہ شاذ ہے۔ اسے ابن عجلان سے بیان کرنے میں زیاد بن سعد متفرد ہے۔ اور ثقات کی ایک جماعت نے اس کی مخالفت کی ہے، وہ اس طرح کہ جب انھوں نے ابن عجلان سے یہ حدیث بیان کی ہے تو اس اضافے کے بغیر نقل کی ہے اور ابن عجلان کی دو ثقات نے متابعت کی ہے۔ انھوں نے بھی عامر بن عبداللہ سے اس زیادتی کے بغیر یہ روایت بیان کی ہے، اس لیے ابن قیم رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’اس کی صحت محل نظر ہے۔‘‘ مزید برآں یہ کہ اس اضافے کی مخالفت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی ہوتی ہے، جس میں ہے کہ پھر آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنی انگلی اٹھائی۔ میں نے آپ کو دیکھا کہ پ اسے حرکت دے رہے تھے اور اس کے ساتھ دعا کرتے تھے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ضعیف سنن أبي داود (مفصل) للألباني، حدیث: ۱۷۵) الغرض مذکورہ زیادتی ضعیف اور شاذ ہے جبکہ باقی حدیث درجۂ قبول کو پہنچتی ہے۔ اگرچہ محقق کتاب نے پوری روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ واللہ اعلم۔
[ولا یحرکھا] ’’اور اسے حرکت نہ دیتے تھے‘‘ کے اضافے کے ساتھ یہ روایت شاذ ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس حدیث کی سند حسن ہے لیکن [ولا یحرکھا] کا اضافہ شاذ ہے۔ اسے ابن عجلان سے بیان کرنے میں زیاد بن سعد متفرد ہے۔ اور ثقات کی ایک جماعت نے اس کی مخالفت کی ہے، وہ اس طرح کہ جب انھوں نے ابن عجلان سے یہ حدیث بیان کی ہے تو اس اضافے کے بغیر نقل کی ہے اور ابن عجلان کی دو ثقات نے متابعت کی ہے۔ انھوں نے بھی عامر بن عبداللہ سے اس زیادتی کے بغیر یہ روایت بیان کی ہے، اس لیے ابن قیم رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’اس کی صحت محل نظر ہے۔‘‘ مزید برآں یہ کہ اس اضافے کی مخالفت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی ہوتی ہے، جس میں ہے کہ پھر آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنی انگلی اٹھائی۔ میں نے آپ کو دیکھا کہ پ اسے حرکت دے رہے تھے اور اس کے ساتھ دعا کرتے تھے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ضعیف سنن أبي داود (مفصل) للألباني، حدیث: ۱۷۵) الغرض مذکورہ زیادتی ضعیف اور شاذ ہے جبکہ باقی حدیث درجۂ قبول کو پہنچتی ہے۔ اگرچہ محقق کتاب نے پوری روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ واللہ اعلم۔