كِتَابُ السَّهْوِ بَاب بَسْطِ الْيُسْرَى عَلَى الرُّكْبَةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَرَفَعَ أُصْبُعَهُ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ فَدَعَا بِهَا وَيَدُهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ بَاسِطُهَا عَلَيْهَا
کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل
بایا ں ہاتھ گھٹنے پر کھو ل کر رکھاجائے
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھتے اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی اٹھاتے اور اس کے ساتھ دعا کرتے اور بائیں ہاتھ کو کھول کر گھٹنے پر رکھتے
تشریح :
بعض روایات میں ران پر ہاتھ رکھنے کا ذکر ہے اور بعض میں گھٹنے پر۔ تطبیق یوں ممکن ہے کہ تہھیلی ران پر ہو اور انگلیاں گھٹنے پر۔ بعض روایات میں یہ طریقہ صراحتاً بھی منقول ہے۔ جیسا کہ حدیث: ۱۲۶۹ میں ہے۔ اگرچہ ران والی روایات کا لحاظ رکھتے ہوئے بعض حضرات نے پورا ہاتھ ران پر رکھنا بھی جائز قرار دیا ہے مگر اولیٰ یہی ہے کہ سب روایات پر عمل کیا جائے۔
بعض روایات میں ران پر ہاتھ رکھنے کا ذکر ہے اور بعض میں گھٹنے پر۔ تطبیق یوں ممکن ہے کہ تہھیلی ران پر ہو اور انگلیاں گھٹنے پر۔ بعض روایات میں یہ طریقہ صراحتاً بھی منقول ہے۔ جیسا کہ حدیث: ۱۲۶۹ میں ہے۔ اگرچہ ران والی روایات کا لحاظ رکھتے ہوئے بعض حضرات نے پورا ہاتھ ران پر رکھنا بھی جائز قرار دیا ہے مگر اولیٰ یہی ہے کہ سب روایات پر عمل کیا جائے۔