كِتَابُ السَّهْوِ بَاب صِفَةِ الْجُلُوسِ فِي الرَّكْعَةِ الَّتِي يَقْضِي فِيهَا الصَّلَاةَ صحيح أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ بُنْدَارٌ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ تَنْقَضِي فِيهِمَا الصَّلَاةُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ عَلَى شِقِّهِ مُتَوَرِّكًا ثُمَّ سَلَّمَ
کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل
جس رکعت پرنماز ختم ہوتی ہے اس میں تشہد بیٹھنے کاطریقہ
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان دو رکعتوں کے بعد جن پر نماز ختم ہوتی ہے (تشہد میں بیٹھتے وقت) اپنا بایاں پاؤں دائیں طرف (پنڈلی کے نیچے سے) باہر نکال لیتے اور سرین پر (زور دے کر) بیٹھتے، پھر سلام پھیرتے۔
تشریح :
اس طریقے سے بیٹھنے کو شرعی اصلاح میں تورک کہتے ہیں، یعنی پاؤں پر بیٹھنے کی بجائے براہ راست نیچے بیٹھے اور بایاں پاؤں دائیں طرف نکال لے۔ سلام والے تشہد میں تورک سنت ہے جیسا کہ اس روایت میں صراحت ہے مگر احناف اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑھاپے پر محمول کرتے ہیں لیکن اس کی کوئی دلیل پیش نہیں کرتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تورک کرنے کو بڑھاپے کی حالت پر محمول کرنے والے حضرات سے یہ سوال کیا جا سکتا ہے کہ کیا چوتھی صدی سے لے کر آج تک آپ کا کوئی بزرگ اس قدر بوڑھا نہیں ہوا کہ اسے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح تورک کرنا پڑے؟ اگر یہ وجہ ہوتی تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ہم سے زیادہ اس بات کا ادراک فرماتے۔ تعجب کی بات ہے، یہ حدیث دس صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت میں بیان کی گئی ہے۔ ان میں سے کسی نے یہ توجیہ نہیں کی مگر بعد والے ان کی غلطیاں نکال رہے ہیں۔ سبحان اللہ۔ البتہ اگر جماعت کی صورت میں جگہ تنگ ہو اور تورک سے دوسرے نمازیوں کو مشکل پیش آتی ہو تو نہ کرنے کی بھی گنجائش ہے لیکن عام حالات میں یہی سنت ہے۔ حضرت ابوحمید رضی اللہ عنہ کی روایت بہت مفصل ہے۔ کسی مبہم روایت کی وجہ سے اسے چھوڑا نہیں جاسکتا
اس طریقے سے بیٹھنے کو شرعی اصلاح میں تورک کہتے ہیں، یعنی پاؤں پر بیٹھنے کی بجائے براہ راست نیچے بیٹھے اور بایاں پاؤں دائیں طرف نکال لے۔ سلام والے تشہد میں تورک سنت ہے جیسا کہ اس روایت میں صراحت ہے مگر احناف اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑھاپے پر محمول کرتے ہیں لیکن اس کی کوئی دلیل پیش نہیں کرتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تورک کرنے کو بڑھاپے کی حالت پر محمول کرنے والے حضرات سے یہ سوال کیا جا سکتا ہے کہ کیا چوتھی صدی سے لے کر آج تک آپ کا کوئی بزرگ اس قدر بوڑھا نہیں ہوا کہ اسے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح تورک کرنا پڑے؟ اگر یہ وجہ ہوتی تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ہم سے زیادہ اس بات کا ادراک فرماتے۔ تعجب کی بات ہے، یہ حدیث دس صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت میں بیان کی گئی ہے۔ ان میں سے کسی نے یہ توجیہ نہیں کی مگر بعد والے ان کی غلطیاں نکال رہے ہیں۔ سبحان اللہ۔ البتہ اگر جماعت کی صورت میں جگہ تنگ ہو اور تورک سے دوسرے نمازیوں کو مشکل پیش آتی ہو تو نہ کرنے کی بھی گنجائش ہے لیکن عام حالات میں یہی سنت ہے۔ حضرت ابوحمید رضی اللہ عنہ کی روایت بہت مفصل ہے۔ کسی مبہم روایت کی وجہ سے اسے چھوڑا نہیں جاسکتا