سنن النسائي - حدیث 125

صِفَةُ الْوُضُوءِ بَاب الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فِي السَّفَرِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ إِسْمَعِيلَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ سَمِعْتُ حَمْزَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَقَالَ تَخَلَّفْ يَا مُغِيرَةُ وَامْضُوا أَيُّهَا النَّاسُ فَتَخَلَّفْتُ وَمَعِي إِدَاوَةٌ مِنْ مَاءٍ وَمَضَى النَّاسُ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ فَلَمَّا رَجَعَ ذَهَبْتُ أَصُبُّ عَلَيْهِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ رُومِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ فَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ يَدَهُ مِنْهَا فَضَاقَتْ عَلَيْهِ فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 125

کتاب: وضو کا طریقہ سفر میں موزوں پر مسح کرنا حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں ایک سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا تو آپ نے فرمایا: ’’اے مغیرہ! تم ٹھہرو۔ اور اے لوگو! تم چلو۔‘‘ میں ٹھہر گیا اور میرے پاس پانی کا ایک لوٹا تھا اور لوگ چلے گئے، پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے گئے جب واپس تشریف لائے تو میں نے آپ کے اعضائے وضو پر پانی بہانا شروع کر دیا۔ آپ پر ایک رومی جبہ تھا جس کی آستینیں تنگ تھیں۔ آپ نے اپنا بازو آستین سے نکالنا چاہا، مگر آستین تنگ تھی تو آپ نے اپنا ہاتھ جبے کے نیچے سے نکال لیا، چنانچہ آپ نے اپنا چہرہ اور بازو دھوئے اور سر کا مسح کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔
تشریح : (۱) ہر وقت باوضو رہنا مستحب ہے۔ (۲) غیر ملکی لباس پہننا جائز ہے، بشرطیکہ وہ اسلامی شعائر اور ثقافت کے خلاف نہ ہو اور غیرمسلموں کی نقالی کا مظہر بھی نہ ہو۔ (۳) موزوں پر مسح کے لیے شرط ہے کہ پہلے انھیں وضو کرکے پہنا ہوا ہو جیسا کہ دوسری روایات میں اس کی صراحت ملتی ہے، دیکھیے: (صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: ۲۰۶، و صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: ۲۷۴) (۱) ہر وقت باوضو رہنا مستحب ہے۔ (۲) غیر ملکی لباس پہننا جائز ہے، بشرطیکہ وہ اسلامی شعائر اور ثقافت کے خلاف نہ ہو اور غیرمسلموں کی نقالی کا مظہر بھی نہ ہو۔ (۳) موزوں پر مسح کے لیے شرط ہے کہ پہلے انھیں وضو کرکے پہنا ہوا ہو جیسا کہ دوسری روایات میں اس کی صراحت ملتی ہے، دیکھیے: (صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: ۲۰۶، و صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: ۲۷۴)