سنن النسائي - حدیث 1245

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب التَّحَرِّي صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ مَنْصُورٌ وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ وَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ رَجُلًا عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الظُّهْرِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ فَقَالُوا أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ حَدَثٌ قَالَ وَمَا ذَاكَ فَأَخْبَرُوهُ بِصَنِيعِهِ فَثَنَى رِجْلَهُ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ فَقَالَ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي وَقَالَ لَوْ كَانَ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ حَدَثٌ أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ وَقَالَ إِذَا أَوْهَمَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ أَقْرَبَ ذَلِكَ مِنْ الصَّوَابِ ثُمَّ لِيُتِمَّ عَلَيْهِ ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1245

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل (شک کی صورت میں صحیح تعداد جاننے کی) جستجو کرنا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی (آپ سے ایک رکعت زائد پڑھی گئی) پھر آپ نے اپنا چہرہ لوگوں کی طرف فرمایا تو لوگوں نے کہا: کیا نماز میں کوئی تبدیلی آگئی ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’کیا ہوا؟‘‘ تو انھوں نے آپ کو پوری بات بتائی۔ آپ نے اپنا پاؤں موڑا اور قبلے کی طرف منہ کیا اور دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر ان کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا: ’’میں بھی ایک انسان ہوں۔ بھول جاتا ہووں جیسے تم بھول جاتے ہو۔ جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلا دیا کرو۔ اگر نماز کے بارے میں کوئی تبدیلی ہوئی ہوتی تو میں تمھیں بتا دیتا۔‘‘ نیز فرمایا ’’جب تم میں سے کسی کو نماز میں وہم پڑ جائے تو وہ بہت زیادہ درست بات معلوم کرے اور اس کے حساب سے نماز مکمل کرے، پھر دو سجدے کرے۔‘‘
تشریح : ’’مجھے یاد دلا دیا کرو۔‘‘ معلوم ہوتا ہے کہ جب آپ پانچویں رکعت کے لیے (بھول کر) اٹھے تو صحابۂ اکرام رضی اللہ عنہم نے آپ کو متنبہ نہیں کیا۔ انھوں نے خیال کیا کہ شاید نماز میں اضافے کا حکم آگیا ہے، حالانکہ ایسی بات ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے مطلع فرما دیتے ’’مجھے یاد دلا دیا کرو۔‘‘ معلوم ہوتا ہے کہ جب آپ پانچویں رکعت کے لیے (بھول کر) اٹھے تو صحابۂ اکرام رضی اللہ عنہم نے آپ کو متنبہ نہیں کیا۔ انھوں نے خیال کیا کہ شاید نماز میں اضافے کا حکم آگیا ہے، حالانکہ ایسی بات ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے مطلع فرما دیتے