سنن النسائي - حدیث 1244

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب التَّحَرِّي صحيح أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ الْمُجَالِدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً فَزَادَ فِيهَا أَوْ نَقَصَ فَلَمَّا سَلَّمَ قُلْنَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَلْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ قَالَ وَمَا ذَاكَ فَذَكَرْنَا لَهُ الَّذِي فَعَلَ فَثَنَى رِجْلَهُ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ لَأَنْبَأْتُكُمْ بِهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ فَأَيُّكُمْ شَكَّ فِي صَلَاتِهِ شَيْئًا فَلْيَتَحَرَّ الَّذِي يَرَى أَنَّهُ صَوَابٌ ثُمَّ يُسَلِّمْ ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1244

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل (شک کی صورت میں صحیح تعداد جاننے کی) جستجو کرنا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نماز پڑھی۔ اس میں آپ سے زیادتی یا کمی ہوگئی۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو ہم نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا نماز میں کوئی نیا حکم آگیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’کیا ہوا؟‘‘ ہم نے آپ سے پوری بات ذکر کی۔ آپ نے اپنا پاؤں موڑا اور قبلے کی طرف منہ کیا اور سہو کے دو سجدے کیے۔ پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’اگر نماز کے بارے میں کوئی نیا حکم آ جاتا تو میں تمھیں بتلا دیتا۔‘‘ پھر فرمایا: ’’میں بھی ایک انسان ہوں، بھول سکتا ہوں جس طرح تم بھول جاتے ہو، لہٰذا جس آدمی کو اپنی نماز میں شک پڑ جائے، وہ صحیح صورت حال جاننے کی کوشش کرے۔ پھر سلام پھیر دے۔ پھر سہو کے دو سجدے کرے۔‘‘
تشریح : (۱)آپ سے دراصل نماز ظہر میں اضافہ ہوگیا تھا۔ اضافے کی صورت میں سجود سہو کی مذکورہ صورت پر عمل ہوگا۔ (۲) جب نماز میں شک پڑ جائے تو آدمی کو حقیقت حال معلوم کرنے کے لیے غور و فکر کرنا چاہیے، اس سے نماز خراب نہیں ہوتی۔ (۳) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے پیغامات کو مکمل طور پر پہنچا دیا ہے۔ آپ پر جب بھی کوئی نئی وحی آتی تو آپ فوراً صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو اس سے آگاہ فرما دیتے تھے، لہٰذا جو چیز اس وقت دین تھی، آج بھی وہی دین ہے، اس میں کمی بیشی کی گنجائش نہیں (۱)آپ سے دراصل نماز ظہر میں اضافہ ہوگیا تھا۔ اضافے کی صورت میں سجود سہو کی مذکورہ صورت پر عمل ہوگا۔ (۲) جب نماز میں شک پڑ جائے تو آدمی کو حقیقت حال معلوم کرنے کے لیے غور و فکر کرنا چاہیے، اس سے نماز خراب نہیں ہوتی۔ (۳) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے پیغامات کو مکمل طور پر پہنچا دیا ہے۔ آپ پر جب بھی کوئی نئی وحی آتی تو آپ فوراً صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو اس سے آگاہ فرما دیتے تھے، لہٰذا جو چیز اس وقت دین تھی، آج بھی وہی دین ہے، اس میں کمی بیشی کی گنجائش نہیں