سنن النسائي - حدیث 1238

كِتَابُ السَّهْوِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فِي السَّجْدَتَيْنِ صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثِ رَكَعَاتٍ مِنْ الْعَصْرِ فَدَخَلَ مَنْزِلَهُ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ الْخِرْبَاقُ فَقَالَ يَعْنِي نَقَصَتْ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَخَرَجَ مُغْضَبًا يَجُرُّ رِدَاءَهُ فَقَالَ أَصَدَقَ قَالُوا نَعَمْ فَقَامَ فَصَلَّى تِلْكَ الرَّكْعَةَ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْهَا ثُمَّ سَلَّمَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1238

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل سجودِسہو کی ادائیگی کے بارے میں حضرت ابوہریرہ کی روایت میں اختلاف کاذکر حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک دفعہ) عصر کی نماز میں تین رکعات پر سلام پھیر دیا۔ پھر اپنے گھر میں داخل ہوگئے۔ ایک آدمی آپ کی طرف بڑھا۔ اس کا نام خرباق تھا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! نماز کم ہوگئی؟ آپ غصے میں اپنی اوپر والی چادر گھسیٹتے ہوئے باہر نکلے اور فرمایا: ’’کیا یہ درست کہتا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: ہاں۔ آپ مصلے پر کھڑے ہوئے اور رہ جانے والی رکعت پڑھائی۔ پھر سلام پھیرا۔ پھر سہو کے دو سجدے کیے۔ پھر سلام پھیرا۔
تشریح : مصنف رحمہ اللہ کا انداز ظاہر کر رہا ہے کہ وہ اس روایت کے واقعہ کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والی روایت والا واقعہ ہی سمجھ رہے ہیں مگر دونوں کی تفصیلات میں کچھ اختلاف ہے۔ پہلی روایات میں دو رکعت پر سلام کا ذکر ہے۔ اس روایت میں تین رکعات پر سلام منقول ہے۔ پہلی روایت کے مطابق آپ مسجد ہی میں رہے، گھر نہیں گئے۔ اس روایت کے مطابق آپ گھر چلے گئے تھے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا رجحان اس طرف ہے کہ یہ ایک ہی واقعہ ہے جیسا کہ پیچھے ذکر ہوا۔ اور ابن خزیمہ رحمہ اللہ وغیرہ کے نزدیک یہ مختلف واقعات ہیں کیونکہ روایات کے ظاہر سے یہی معلوم ہوتا ہے۔ واللہ أعلم مصنف رحمہ اللہ کا انداز ظاہر کر رہا ہے کہ وہ اس روایت کے واقعہ کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والی روایت والا واقعہ ہی سمجھ رہے ہیں مگر دونوں کی تفصیلات میں کچھ اختلاف ہے۔ پہلی روایات میں دو رکعت پر سلام کا ذکر ہے۔ اس روایت میں تین رکعات پر سلام منقول ہے۔ پہلی روایت کے مطابق آپ مسجد ہی میں رہے، گھر نہیں گئے۔ اس روایت کے مطابق آپ گھر چلے گئے تھے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا رجحان اس طرف ہے کہ یہ ایک ہی واقعہ ہے جیسا کہ پیچھے ذکر ہوا۔ اور ابن خزیمہ رحمہ اللہ وغیرہ کے نزدیک یہ مختلف واقعات ہیں کیونکہ روایات کے ظاہر سے یہی معلوم ہوتا ہے۔ واللہ أعلم