كِتَابُ السَّهْوِ الْكَلَامُ فِي الصَّلَاةِ حسن صحيح أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا السَّلَامَ حَتَّى قَدِمْنَا مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَةِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَأَخَذَنِي مَا قَرُبَ وَمَا بَعُدَ فَجَلَسْتُ حَتَّى إِذَا قَضَى الصَّلَاةَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحْدِثُ مِنْ أَمْرِهِ مَا يَشَاءُ وَإِنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ مِنْ أَمْرِهِ أَنْ لَا يُتَكَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ
کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل نماز میں (مسنون ادعیہ کے علاوہ )کوئی کلام کرنا حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم (پہلے پہل) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو (نماز کی حالت میں) سلام کر دیا کرتے تھے اور آپ جواب بھی دے دیا کرتے تھے حتی کہ ہم حبشہ کے علاقے سے واپس آئے تو میں نے آپ کو (نماز کی حالت میں) سلام کیا۔ آپ نے مجھے جواب نہ دیا۔ مجھے تو قریب اور دور کی سوچیں آنے لگیں (کہ جواب نہ دینے کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟) میں بیٹھ گیا حتی کہ جب آپ نے نماز پوری فرمائی تو فرمایا: ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے، نیا حکم جاری فرماتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے یہ نیا حکم جاری کیا ہے کہ نماز میں بات چیت نہ کی جائے۔‘‘