سنن النسائي - حدیث 1221

كِتَابُ السَّهْوِ الْكَلَامُ فِي الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ وَاسْمُهُ يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ وَالْقَاسِمُ بْنُ يَزِيدَ الْجَرْمِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ عَنْ كُلْثُومٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَهَذَا حَدِيثُ الْقَاسِمِ قَالَ كُنْتُ آتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَأُسَلِّمُ عَلَيْهِ فَيَرُدُّ عَلَيَّ فَأَتَيْتُهُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَلَمَّا سَلَّمَ أَشَارَ إِلَى الْقَوْمِ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَعْنِي أَحْدَثَ فِي الصَّلَاةِ أَنْ لَا تَكَلَّمُوا إِلَّا بِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا يَنْبَغِي لَكُمْ وَأَنْ تَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1221

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل نماز میں (مسنون ادعیہ کے علاوہ )کوئی کلام کرنا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کرتا تھا جب کہ آپ نماز پڑھ رہے ہوتے۔ میں آپ کو سلام کہتا تو آپ مجھے سلام کا جواب دے دیا کرتے تھے۔ ایک دن میں آیا اور آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ کو سلام کہا، آپ نے مجھے جواب نہیں دیا۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو لوگوں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: ’’(اے لولو!) اللہ تعالیٰ نے نماز کے بارے میں ایک نیا حکم جاری کیا ہے کہ تم (نماز میں) اللہ کے ذکر اور نماز کے مناسب الفاظ کے علاوہ کوئی کلام نہ کرو اور اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی اور سکون سے کھڑے رہو
تشریح : اس حدیث کو امام سفیان ثوری رحمہ اللہ سے ان کے دو شاگرد ابن ابی غتیۃ (یحییٰ بن عبدالملک) اور قاسم بن یزید بیان کرتے ہیں لیکن اس حدیث کے الفاظ قاسم بن یزید کے ہیں، ابن غتیۃ اس حدیث کو بالمعنی روایت کرتے ہیں اس حدیث کو امام سفیان ثوری رحمہ اللہ سے ان کے دو شاگرد ابن ابی غتیۃ (یحییٰ بن عبدالملک) اور قاسم بن یزید بیان کرتے ہیں لیکن اس حدیث کے الفاظ قاسم بن یزید کے ہیں، ابن غتیۃ اس حدیث کو بالمعنی روایت کرتے ہیں