سنن النسائي - حدیث 1218

كِتَابُ السَّهْوِ الْكَلَامُ فِي الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ أَحْفَظُهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا وَلَا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ تَحَجَّرْتَ وَاسِعًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1218

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل نماز میں (مسنون ادعیہ کے علاوہ )کوئی کلام کرنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی مسجد میں داخل ہوا۔ اس نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر کہنے لگا: [اللھم! ارحمنی………] ’’اے اللہ! مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما۔ ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو نے ایک وسیع چیز کو تنگ کر دیا۔‘‘
تشریح : ’’تو نے ایک وسیع چیز کو تنگ کر دیا۔‘‘ اللہ کی رحمت انسان کے وہم و گمان میں نہیں آسکتی۔ اس میں کوئی تحدید نہیں، لہٰذا مانگتے وقت شرمانا چاہیے نہ دل چھوٹا کرنا چاہیے۔ امکان و عدم امکان کی بحث ہمارے لیے ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے ہر چیز حاضر اور موجود ہے۔ انسان دل کھول کر مانگے۔ اسباب کا وجود بھی حق تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ وہ خود مہیا فرمائے گا، البتہ یہ ضروری ہے کہ سائل مانگنے والی شکل بنائے ’’تو نے ایک وسیع چیز کو تنگ کر دیا۔‘‘ اللہ کی رحمت انسان کے وہم و گمان میں نہیں آسکتی۔ اس میں کوئی تحدید نہیں، لہٰذا مانگتے وقت شرمانا چاہیے نہ دل چھوٹا کرنا چاہیے۔ امکان و عدم امکان کی بحث ہمارے لیے ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے ہر چیز حاضر اور موجود ہے۔ انسان دل کھول کر مانگے۔ اسباب کا وجود بھی حق تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ وہ خود مہیا فرمائے گا، البتہ یہ ضروری ہے کہ سائل مانگنے والی شکل بنائے