سنن النسائي - حدیث 1216

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب لَعْنِ إِبْلِيسَ وَالتَّعَوُّذِ بِاللَّهِ مِنْهُ فِي الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَسَمِعْنَاهُ يَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ثُمَّ قَالَ أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ ثَلَاثًا وَبَسَطَ يَدَهُ كَأَنَّهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ الصَّلَاةِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ سَمِعْنَاكَ تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ شَيْئًا لَمْ نَسْمَعْكَ تَقُولُهُ قَبْلَ ذَلِكَ وَرَأَيْنَاكَ بَسَطْتَ يَدَكَ قَالَ إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ جَاءَ بِشِهَابٍ مِنْ نَارٍ لِيَجْعَلَهُ فِي وَجْهِي فَقُلْتُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قُلْتُ أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ فَلَمْ يَسْتَأْخِرْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَرَدْتُ أَنْ آخُذَهُ وَاللَّهِ لَوْلَا دَعْوَةُ أَخِينَا سُلَيْمَانَ لَأَصْبَحَ مُوثَقًا بِهَا يَلْعَبُ بِهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1216

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل نماز میں ابلیس کولعنت کرنا اور اس سےاللہ عزوجل کی پناہ مانگنا حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک ہم نے آپ کو یہ فرماتے سنا: [أعوذ باللہ منک] ’’میں تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ پھر آپ نے تین دفعہ فرمایا: [العنک بلعنۃ اللہ] ’’میں تجھ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت بھیجتا ہوں۔‘‘ نیز آپ نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا گویا کہ کوئی چیز پکڑ رہے ہیں۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے آج آپ کو نماز میں ایسے الفاظ کہتے سنا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں سنے اور ہم نے آپ کو دیکھا کہ پ نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کا دشمن ابلیس آگ کا ایک بھڑکتا ہوا شعلہ لے کر آیا تھا تاکہ میرے چہرے پر ڈال دے تو میں نے تین دفعہ کہا: [أعوذ باللہ منک] ’’میں تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ پھر میں نے کہا: [العنک بلعنۃ اللہ] ’’میں تجھ پر اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں۔‘‘ لیکن وہ پیچھے نہ ہٹا۔ تین دفعہ ایسا ہوا۔ آخر میں نے اسے پکڑنے کا ارادہ کیا۔ اللہ کی قسم! اگر میرے بھائی حضرت سلیمان علیہ السلام نے دعا نہ کی ہوتی تو اسے ستون سے باندھ دیا جاتا اور صبح اہل مدینہ کے بچے اس سے کھیلتے۔‘‘
تشریح : (۱)اس روایت سے معلوم ہوا کہ شیطان پر لعنت بھیجنا اور اس سے تعوذ، خواہ صیغۂ خطاب کے ساتھ ہی ہو، نماز کو باطل نہیں کرتا کیونکہ اس سے مقصود خطاب نہیں ہوتا بلکہ لعنت وغیرہ مقصود ہوتی ہے۔ ہاں، اگر نماز میں جنوں سے کلام مقصود ہو تو نماز باطل ہو جائے گی۔ (۲) شیطان دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈرانا چاہتا تھا مگر اسے آپ کی روحانی قوت کا اندازہ نہ تھا۔ (۳) حضرت سلیمان علیہ السلام نے دعا کی تھی: ’’اے اللہ! مجھے ایسی حکومت عطا فرما جو میرے بعد کسی کو نہ ملے۔‘‘ (ص ۳۵:۳۸) اس حکومت کی ایک خصوصیت جنوں پر غلبہ بھی تھا۔ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس جن کو پکڑ لیتے اور اسے ستون سے باندھ دیتے تو یہ ان کے اختصاص اور دعا کے منافی ہوتا کیونکہ اللہ تعالیٰ سلیمان علیہ السلام کی دعا قبول فرما چکا تھا۔ (۴) ممکن ہے وہ انسانی شکل میں آیا ہو اور آپ کے پکڑنے سے وہ آدمی کی صورت میں رہ جاتا۔ تبھی اسے باندھا جاتا اور بچوں کے لیے شغل کا موقع فراہم ہوتا ورنہ اصلی صورت میں تو یہ ممکن نہیں۔ (۵) قیدی کو مسجد میں باندھنا جائز ہے۔ (۱)اس روایت سے معلوم ہوا کہ شیطان پر لعنت بھیجنا اور اس سے تعوذ، خواہ صیغۂ خطاب کے ساتھ ہی ہو، نماز کو باطل نہیں کرتا کیونکہ اس سے مقصود خطاب نہیں ہوتا بلکہ لعنت وغیرہ مقصود ہوتی ہے۔ ہاں، اگر نماز میں جنوں سے کلام مقصود ہو تو نماز باطل ہو جائے گی۔ (۲) شیطان دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈرانا چاہتا تھا مگر اسے آپ کی روحانی قوت کا اندازہ نہ تھا۔ (۳) حضرت سلیمان علیہ السلام نے دعا کی تھی: ’’اے اللہ! مجھے ایسی حکومت عطا فرما جو میرے بعد کسی کو نہ ملے۔‘‘ (ص ۳۵:۳۸) اس حکومت کی ایک خصوصیت جنوں پر غلبہ بھی تھا۔ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس جن کو پکڑ لیتے اور اسے ستون سے باندھ دیتے تو یہ ان کے اختصاص اور دعا کے منافی ہوتا کیونکہ اللہ تعالیٰ سلیمان علیہ السلام کی دعا قبول فرما چکا تھا۔ (۴) ممکن ہے وہ انسانی شکل میں آیا ہو اور آپ کے پکڑنے سے وہ آدمی کی صورت میں رہ جاتا۔ تبھی اسے باندھا جاتا اور بچوں کے لیے شغل کا موقع فراہم ہوتا ورنہ اصلی صورت میں تو یہ ممکن نہیں۔ (۵) قیدی کو مسجد میں باندھنا جائز ہے۔