سنن النسائي - حدیث 1215

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب الْبُكَاءِ فِي الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي وَلِجَوْفِهِ أَزِيزٌ كَأَزِيزِ الْمِرْجَلِ يَعْنِي يَبْكِي

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1215

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل نماز میں رونا حضرت مطرف اپنے والد (حضرت عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ) سے بیان کرتے ہیں، انھوں نے فرمایا: میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جب کہ آپ نماز پڑھ رہے تھے اور آپ کے سینے سے ایسی آواز آ رہی تھی جیسے ہنڈیا ابل رہی ہو، یعنی آپ رو رہے تھے۔
تشریح : اللہ تعالیٰ کے خوف سے رونا نماز کا اصل مقصود ہے۔ عبادت چشم پرنم کی ہے۔ اصل نماز ہی یہ ہے کہ دل پر خوف باری تعالیٰ، خشیت الٰہی، ذکر آخرت اور جنت و جہننم کی یاد غالب آ جائے اور آنکھوں سے آنسو چھلکیں۔ ہاں، کسی تکلیف کی بنا پر یاد نبوی نقصان یا کسی کی یاد کی بنا پر روئے تو نماز کے منافی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے خوف سے رونا نماز کا اصل مقصود ہے۔ عبادت چشم پرنم کی ہے۔ اصل نماز ہی یہ ہے کہ دل پر خوف باری تعالیٰ، خشیت الٰہی، ذکر آخرت اور جنت و جہننم کی یاد غالب آ جائے اور آنکھوں سے آنسو چھلکیں۔ ہاں، کسی تکلیف کی بنا پر یاد نبوی نقصان یا کسی کی یاد کی بنا پر روئے تو نماز کے منافی ہے۔