سنن النسائي - حدیث 1207

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب الْمَشْيِ أَمَامَ الْقِبْلَةِ خُطًى يَسِيرَةً حسن أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ قَالَ حَدَّثَنَا بُرْدُ بْنُ سِنَانٍ أَبُو الْعَلَاءِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ اسْتَفْتَحْتُ الْبَابَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي تَطَوُّعًا وَالْبَابُ عَلَى الْقِبْلَةِ فَمَشَى عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ يَسَارِهِ فَفَتَحَ الْبَابَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مُصَلَّاهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1207

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل نماز میں چندقدم قبلے کی طرف چلنے کی رخصت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے دروازہ کھٹکھٹایا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نفل نماز پڑھ رہے تھے۔ دروازہ قبلے کی جانب تھا۔ آپ نے تھوڑا سا دائیں یا بائیں چل کر دروازہ کھول دیا اور پھر اپنی نماز کی جگہ پر واپس چلے گئے۔
تشریح : (۱)نفل نماز میں کچھ رعایت ہوتی ہے۔ ویسے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ قبلے سے تبدیل نہیں ہوا۔ چند قدم اٹھانے کی اجازت ہے۔ فرض نماز میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا پیچھے آنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آگے چلنا اس کی دلیل ہے۔ لیکن یہ یاد رہے کہ یہ رخصت ضرورت کے وقت ہی ہے۔ بلاوجہ چلنا نماز ضائع کر دے گا۔ (۲) محقق کتاب نے اس روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے اور انہی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن أبي داود (مفصل) للألباني: ۴/۷۷، حدیث: ۸۵۵، والموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: ۴۲/۳۲۰، ۳۲۱) (۳) جب گھر میں اور کئوی نہ ہو اور دروازہ قبلے کی جانب ہو تو نماز پڑھنے والا دروازہ کھول سکتا ہے۔ (۱)نفل نماز میں کچھ رعایت ہوتی ہے۔ ویسے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ قبلے سے تبدیل نہیں ہوا۔ چند قدم اٹھانے کی اجازت ہے۔ فرض نماز میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا پیچھے آنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آگے چلنا اس کی دلیل ہے۔ لیکن یہ یاد رہے کہ یہ رخصت ضرورت کے وقت ہی ہے۔ بلاوجہ چلنا نماز ضائع کر دے گا۔ (۲) محقق کتاب نے اس روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے اور انہی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن أبي داود (مفصل) للألباني: ۴/۷۷، حدیث: ۸۵۵، والموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: ۴۲/۳۲۰، ۳۲۱) (۳) جب گھر میں اور کئوی نہ ہو اور دروازہ قبلے کی جانب ہو تو نماز پڑھنے والا دروازہ کھول سکتا ہے۔