سنن النسائي - حدیث 1206

كِتَابُ السَّهْوِ حَمْلُ الصَّبَايَا فِي الصَّلَاةِ وَوَضْعُهُنَّ فِي الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّ النَّاسَ وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ بِنْتَ أَبِي الْعَاصِ عَلَى عَاتِقِهِ فَإِذَا رَكَعَ وَضَعَهَا فَإِذَا فَرَغَ مِنْ سُجُودِهِ أَعَادَهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1206

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل نماز میں بچوں کواٹھانا اور(رکوع اور سجود کےوقت)انھیں اتاردینا حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو جماعت کروا رہے ہیں اور آپ نے امامہ بنت ابوالعاص کو اپنے کندھے پر اٹھا رکھا ہے۔ جب رکوع فرماتے تو بچی کو اتار دیتے اور جب سجدے سے فارغ ہوتے تو دوبارہ اٹھا لیتے۔
تشریح : بعض علماء کا خیال ہے کہ بچے کو اٹھا کر نماز نہیں پڑھنی چاہیے کہ بچے کے جسم کی پاکیزگی کا یقین نہیں ہوتا۔ وہ حضرات اس اصول سے غافل ہوگئے کہ جب تک ظاہری نجاست نہ ہو تو بچے یا کسی بھی چیز کو پاک ہی تصور کیا جائے گا، نیز یہ ضرورت کی حالت میں ہے۔ ضرورت کی حالت میں ایسے امکانات مدنظر نہیں رکھے جاتے ورنہ زندگی اجیرن ہو جائے گی۔ بعض افاضل نے (شاید مذاقاً) کہا ہے کہ ’’بچی کو اٹھانے کی صورت میں رفع الیدین کہا گیا؟‘‘ ہم کہتے ہیں، جہاں پہلا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ رکوع سے پہلے بچی کو اتار دیا کرتے تھے جیسا کہ حدیث میں ذکر ہے۔ بعض علماء کا خیال ہے کہ بچے کو اٹھا کر نماز نہیں پڑھنی چاہیے کہ بچے کے جسم کی پاکیزگی کا یقین نہیں ہوتا۔ وہ حضرات اس اصول سے غافل ہوگئے کہ جب تک ظاہری نجاست نہ ہو تو بچے یا کسی بھی چیز کو پاک ہی تصور کیا جائے گا، نیز یہ ضرورت کی حالت میں ہے۔ ضرورت کی حالت میں ایسے امکانات مدنظر نہیں رکھے جاتے ورنہ زندگی اجیرن ہو جائے گی۔ بعض افاضل نے (شاید مذاقاً) کہا ہے کہ ’’بچی کو اٹھانے کی صورت میں رفع الیدین کہا گیا؟‘‘ ہم کہتے ہیں، جہاں پہلا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ رکوع سے پہلے بچی کو اتار دیا کرتے تھے جیسا کہ حدیث میں ذکر ہے۔