سنن النسائي - حدیث 1205

كِتَابُ السَّهْوِ حَمْلُ الصَّبَايَا فِي الصَّلَاةِ وَوَضْعُهُنَّ فِي الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا وَإِذَا قَامَ رَفَعَهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1205

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل نماز میں بچوں کواٹھانا اور(رکوع اور سجود کےوقت)انھیں اتاردینا حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نواسی امامہ رضی اللہ عنہا کو اٹھا کر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔ جب آپ سجدہ کرتے تو اسے اتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو اسے اٹھا لیتے۔
تشریح : یہ امامہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی اور آپ کی بیٹی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی بیٹھی تھیں۔ ان کے والد ابوالعاص رضی اللہ عنہ کفر کی وجہ سے مکے میں رہ گئے تھے۔ جنگ بدر میں قیدی ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اس شرط پر چھوڑ دیا کہ زینب کو بھیج دیں۔ انھوں نے جاتے ہی وعدے کے مطابق زینب رضی اللہ عنہا کو بحفاظت مدینہ منورہ پہنچا دیا۔ باپ دور ہونے کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم امامہ سے خصوصی شفقت فرماتے تھے، اسی لیے کبھی کبھار وہ آپ کی گود میں مسجد میں آ جایا کرتی تھیں۔ یہ ابوالعاص رضی اللہ عنہ صلح حدیبیہ سے پہلے مسلمان ہوکر مدینہ منورہ آگئے تو آپ نے سابقہ نکاح قائم ہونے کی وجہ سے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو ان کی زوجیت میں رکھا۔ آپ نے بعض اوقات اس داماد (ابوالعاص) کو برسر منبر تعریف بھی فرمائی۔ رضی اللہ عنہ و أرضاہ۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے، فوائد حدیث: ۷۱۲) یہ امامہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی اور آپ کی بیٹی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی بیٹھی تھیں۔ ان کے والد ابوالعاص رضی اللہ عنہ کفر کی وجہ سے مکے میں رہ گئے تھے۔ جنگ بدر میں قیدی ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اس شرط پر چھوڑ دیا کہ زینب کو بھیج دیں۔ انھوں نے جاتے ہی وعدے کے مطابق زینب رضی اللہ عنہا کو بحفاظت مدینہ منورہ پہنچا دیا۔ باپ دور ہونے کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم امامہ سے خصوصی شفقت فرماتے تھے، اسی لیے کبھی کبھار وہ آپ کی گود میں مسجد میں آ جایا کرتی تھیں۔ یہ ابوالعاص رضی اللہ عنہ صلح حدیبیہ سے پہلے مسلمان ہوکر مدینہ منورہ آگئے تو آپ نے سابقہ نکاح قائم ہونے کی وجہ سے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو ان کی زوجیت میں رکھا۔ آپ نے بعض اوقات اس داماد (ابوالعاص) کو برسر منبر تعریف بھی فرمائی۔ رضی اللہ عنہ و أرضاہ۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے، فوائد حدیث: ۷۱۲)