سنن النسائي - حدیث 1204

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب قَتْلِ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ فِي الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ يَحْيَى عَنْ ضَمْضَمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1204

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل نماز میں سانپ اور بچھو کوقتل کرنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دو سیاہ جانور (سانپ اور بچھو) قتل کرنے کا حکم دیا ہے
تشریح : حکم سے مراد رخصت اور اجازت ہے کیونکہ یہ دونوں موذی جانور ہیں اور موذی جانور کو قتل کر دینا چاہیے، پہلے اس سے کہ وہ نقصان پہنچائے۔ قتل نہ کرنے کی صورت میں ساری نماز کے دوران میں توجہ سانپ بچھو کی طرف ہی رہے گی اور نماز میں خلل واقع ہوگا، اس لیے رخصت ہے کہ سانپ اور بچھو قتل کر دیے جائیں۔ باقی رہی یہ بات کہ اس فعل قتل سے نمازی کی نماز ٹوٹ جائے گی یا نہیں؟ تو علماء کی ایک جماعت نے الفاظِ حدیث کے پیش نظر یہی کہا ہے کہ اس سے نماز باطل نہیں ہوگی۔ صاحبِ سبل السلام کہتے ہیں: ’’یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جو فعل ان کے قتل کے لیے ناگزیر ہے، اس سے نماز باطل نہیں ہوگی، چاہے وہ عمل قلیل ہو یا کثیر۔ دیکھیے: (سبل السلام، باب شروط الصلاۃ) حکم سے مراد رخصت اور اجازت ہے کیونکہ یہ دونوں موذی جانور ہیں اور موذی جانور کو قتل کر دینا چاہیے، پہلے اس سے کہ وہ نقصان پہنچائے۔ قتل نہ کرنے کی صورت میں ساری نماز کے دوران میں توجہ سانپ بچھو کی طرف ہی رہے گی اور نماز میں خلل واقع ہوگا، اس لیے رخصت ہے کہ سانپ اور بچھو قتل کر دیے جائیں۔ باقی رہی یہ بات کہ اس فعل قتل سے نمازی کی نماز ٹوٹ جائے گی یا نہیں؟ تو علماء کی ایک جماعت نے الفاظِ حدیث کے پیش نظر یہی کہا ہے کہ اس سے نماز باطل نہیں ہوگی۔ صاحبِ سبل السلام کہتے ہیں: ’’یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جو فعل ان کے قتل کے لیے ناگزیر ہے، اس سے نماز باطل نہیں ہوگی، چاہے وہ عمل قلیل ہو یا کثیر۔ دیکھیے: (سبل السلام، باب شروط الصلاۃ)