كِتَابُ السَّهْوِ بَاب الرُّخْصَةِ فِي الِالْتِفَاتِ فِي الصَّلَاةِ يَمِينًا وَشِمَالًا صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ قَالَ اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ وَهُوَ قَاعِدٌ وَأَبُو بَكْرٍ يُكَبِّرُ يُسْمِعُ النَّاسَ تَكْبِيرَهُ فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا فَرَآنَا قِيَامًا فَأَشَارَ إِلَيْنَا فَقَعَدْنَا فَصَلَّيْنَا بِصَلَاتِهِ قُعُودًا فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ إِنْ كُنْتُمْ آنِفًا تَفْعَلُونَ فِعْلَ فَارِسَ وَالرُّومِ يَقُومُونَ عَلَى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قُعُودٌ فَلَا تَفْعَلُوا ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا
کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل
نماز میں (بوقت ضرورت کنکھیوں سے)دائیں بائیں دیکھنے کی رخصت
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوگئے۔ ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی۔ آپ بیٹھے تھے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو آپ کی تکبیر سناتے تھے۔ آپ نے ہمیں کھڑے دیکھا۔ آپ نے ہمیں بیٹھنے کا اشارہ فرمایا۔ ہم بیٹھ گئے اور ہم نے آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا: ’’ابھی تم فارسیوں اور رومیوں جیسا کام کر رہے تھے۔ وہ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے رہتے ہیں جب کہ بادشاہ بیٹھے رہتے ہیں۔ تم ایسے نہ کرو۔ اپنے اماموں کی پیروی کرو۔ اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھیں تو تم بھی کھڑے ہوکر نماز پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھیں تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔‘‘
تشریح :
(۱)امام کا بوقت ضرورت مقتدیوں کو کنکھیوں سے دیکھنا جائز ہے۔ (تفصیل دیکھیے، حدیث: ۱۱۹۶) (۲) بیٹھ کر نماز پڑھانے والے امام کے پیچھے مقتدی بیٹھ کر نماز پڑھیں یا کھڑے ہوکر؟ اس کی تفصیل دیکھیے، حدیث: ۸۳۳۔ (۳) یہ واقعہ آپ کے مرض الموت کا نہیں کیونکہ اس واقعہ کے بارے میں صراحت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور مقتدی سب کھڑے تھے۔ (یہ الگ مسئلہ ہے کہ امام نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے یا ابوبکر؟ اس کے لیے دیکھیے: کتاب الامامۃ کا ابتدائیہ) یہ واقعہ پہلی کسی بیماری کے دوران کا ہے۔
(۱)امام کا بوقت ضرورت مقتدیوں کو کنکھیوں سے دیکھنا جائز ہے۔ (تفصیل دیکھیے، حدیث: ۱۱۹۶) (۲) بیٹھ کر نماز پڑھانے والے امام کے پیچھے مقتدی بیٹھ کر نماز پڑھیں یا کھڑے ہوکر؟ اس کی تفصیل دیکھیے، حدیث: ۸۳۳۔ (۳) یہ واقعہ آپ کے مرض الموت کا نہیں کیونکہ اس واقعہ کے بارے میں صراحت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور مقتدی سب کھڑے تھے۔ (یہ الگ مسئلہ ہے کہ امام نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے یا ابوبکر؟ اس کے لیے دیکھیے: کتاب الامامۃ کا ابتدائیہ) یہ واقعہ پہلی کسی بیماری کے دوران کا ہے۔