كِتَابُ السَّهْوِ بَاب التَّشْدِيدِ فِي الِالْتِفَاتِ فِي الصَّلَاةِ ضعيف أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُنَا فِي مَجْلِسِ سَعِيدِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ وَابْنُ الْمُسَيَّبِ جَالِسٌ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزَالُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مُقْبِلًا عَلَى الْعَبْدِ فِي صَلَاتِهِ مَا لَمْ يَلْتَفِتْ فَإِذَا صَرَفَ وَجْهَهُ انْصَرَفَ عَنْهُ
کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل
نماز میں اِدھر اُدھر دیکھنے کی سخت ممانعت
حضرت ابوذر رضی اللہ سے منقول ہے، فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نماز کی حالت میں اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی طرف متوجہ رہتا ہے جب تک وہ ادھر ادھر نہ دیکھے۔ جب وہ اپنا منہ ادھر ادھر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے توجہ منقطع فرما لیتا ہے۔‘‘
تشریح :
(۱)نماز میں ادھر ادھر جھانکنا سخت منع ہے۔ (۲) اس حدیث مبارکہ سے نماز کی فضیلت و اہمیت بھی واضح ہوتی ہے کہ نماز اللہ تعالیٰ کا اپنے بندے پر متوجہ ہونے کا سبب ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندے پر کمال لطف و کرم ہے۔ (۳) نماز میں جھانکنا اللہ تعالیٰ سے اعراض کرنا ہے۔ جب بندہ اللہ کی رحمت سے خود ہی منہ موڑتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے اعراض فرما لیتا ہے، لہٰذا نماز میں کسی طرف جھانکا نہیں جاسکتا۔ ہاں، نماز میں کسی مجبوری کی وجہ سے جھانکنا پڑے تو الگ بات ہے، مثلاً: امام کا کسی ضرورت کے تحت مقتدیوں کی طرف یا مقتدیوں کا ضرورت کی بنا پر امام کی طرف جھانکنا۔ ان صورتوں میں بھی کنکھیوں ہی سے کام لینا چاہیے، نہ کہ پورا منہ قبلے سے ہٹا لیا جائے، جیسا کہ اگلے باب کی حدیث میں آ رہا ہے
(۱)نماز میں ادھر ادھر جھانکنا سخت منع ہے۔ (۲) اس حدیث مبارکہ سے نماز کی فضیلت و اہمیت بھی واضح ہوتی ہے کہ نماز اللہ تعالیٰ کا اپنے بندے پر متوجہ ہونے کا سبب ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندے پر کمال لطف و کرم ہے۔ (۳) نماز میں جھانکنا اللہ تعالیٰ سے اعراض کرنا ہے۔ جب بندہ اللہ کی رحمت سے خود ہی منہ موڑتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے اعراض فرما لیتا ہے، لہٰذا نماز میں کسی طرف جھانکا نہیں جاسکتا۔ ہاں، نماز میں کسی مجبوری کی وجہ سے جھانکنا پڑے تو الگ بات ہے، مثلاً: امام کا کسی ضرورت کے تحت مقتدیوں کی طرف یا مقتدیوں کا ضرورت کی بنا پر امام کی طرف جھانکنا۔ ان صورتوں میں بھی کنکھیوں ہی سے کام لینا چاہیے، نہ کہ پورا منہ قبلے سے ہٹا لیا جائے، جیسا کہ اگلے باب کی حدیث میں آ رہا ہے