سنن النسائي - حدیث 1191

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب رَدِّ السَّلَامِ بِالْإِشَارَةِ فِي الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ الْبَعْلَبَكِّيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يَسِيرُ مُشَرِّقًا أَوْ مُغَرِّبًا فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَأَشَارَ بِيَدِهِ ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَانْصَرَفْتُ فَنَادَانِي يَا جَابِرُ فَنَادَانِي النَّاسُ يَا جَابِرُ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَلَّمْتُ عَلَيْكَ فَلَمْ تَرُدَّ عَلَيَّ قَالَ إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1191

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل نماز میں اسلام کا جواب اشارے سے دینا حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (کسی کام سے) بھیجا۔ میں واپس آیا تو آپ مشرق یا مغرب کی طرف تشریف لے جا رہے تھے۔ میں نے سلام کہہ دیا۔ آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا۔ میں نے پھر سلام کہا تو آپ نے پھر ہاتھ سے اشارہ کیا۔ میں چلا گیا۔ (کچھ دیر بعد) آپ نے مجھے آواز دی: ’’اے جابر!‘‘ لوگوں نے بھی آوازیں دیں۔ جابر جابر! میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو سلام کہا تھا، آپ نے جواب نہیں دیا۔ آپ نے فرمایا: ’’میں نماز پڑھ رہا تھا۔‘‘
تشریح : یہ روایت پہلی روایت ہی کی تفصیل ہے۔ گویا حضرت جابر یہ نہ سمجھ سکے کہ اشارہ سلام کا جواب ہے۔ کیونکہ یہ زبان کے ساتھ جواب دینے سے نہی کا ابتدائی دور تھا۔ یہ روایت پہلی روایت ہی کی تفصیل ہے۔ گویا حضرت جابر یہ نہ سمجھ سکے کہ اشارہ سلام کا جواب ہے۔ کیونکہ یہ زبان کے ساتھ جواب دینے سے نہی کا ابتدائی دور تھا۔