سنن النسائي - حدیث 1184

كِتَابُ السَّهْوِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ وَحَمْدِ اللَّهِ وَالثَّنَاءِ عَلَيْهِ فِي الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْلِحُ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَجَاءَ الْمُؤَذِّنُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْمَعَ النَّاسَ وَيَؤُمَّهُمْ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَقَ الصُّفُوفَ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ وَصَفَّحَ النَّاسُ بِأَبِي بَكْرٍ لِيُؤْذِنُوهُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلِمَ أَنَّهُ قَدْ نَابَهُمْ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِمْ فَالْتَفَتَ فَإِذَا هُوَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ كَمَا أَنْتَ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْكَ أَنْ تُصَلِّيَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا كَانَ يَنْبَغِي لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ مَا بَالُكُمْ صَفَّحْتُمْ إِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ ثُمَّ قَالَ إِذَا نَابَكُمْ شَيْءٌ فِي صَلَاتِكُمْ فَسَبِّحُوا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1184

کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل دوران نماز میں (کسی اہم موقع پر)ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالی کی حمدوثناء کرنا حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنو عمرو بن عوف (اہل قباء) کے درمیان صلح کروانے تشریف لے گئے۔ (عصر کی) نماز کا وقت ہوگیا تو مؤذن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ لوگوں کو اکٹھا کریں اور امامت فرمائیں۔ (نماز شروع ہوتے ہی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے۔ آپ صفوں کو چیرتے ہوئے پہلی صف میں آ کھڑے ہوئے۔ لوگوں نے ابوبکر کو مطلمع کرنے کے لیے تالیاں بجانا شروع کر دیں تاکہ انھیں رسو اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی تشریف آوری) کے بارے میں مطلع کریں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز میں ادھر ادھر توجہ نہیں فرماتے تھے۔ جب انھوں نے زیادہ ہی تالیاں بجائیں تو ان کی سمجھ میں آیا کہ نماز میں کوئی مشکل پیش آئی ہے۔ انھوں نے توجہ کی تو وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اشارہ فرمایا کہ آپ اپنی حالت میں رہیں تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ہاتھ اٹھائے اور آپ کے اس فرمان پر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی، پھر الٹے پاؤں پیچھے ہٹے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور نماز پڑھائی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’جب میں نے تمھیں اشارہ کر دیا تھا تو پھر تمھیں کس چیز نے نماز پڑھانے سے روکا؟‘‘ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ابو قحافہ کے بیٹے کو لائق اور مناسب نہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا امام بنتا۔ پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا: ’’کیا وجہ ہے کہ تم نے تالیاں بجانا شروع کر دیں، تالیاں بجانے کا حکم تو عورتوں کے لیے ہے؟ جب تمھیں نماز میں کوئی مشکل پیش آئے تو سبحان اللہ کہا کرو۔‘‘
تشریح : اس رفع الیدین سے مراد تکبیر والا رفع الیدین نہیں بلکہ دعا والا رفع الیدین ہے جس میں ہتھیلیوں کا رخ قبلہ کی بجائے چہرے کی طرف ہوتا ہے۔ یہ روایت پیچھے گزر چکی ہے۔ (دیکھیے، فوائد حدیث: ۷۸۵) اس رفع الیدین سے مراد تکبیر والا رفع الیدین نہیں بلکہ دعا والا رفع الیدین ہے جس میں ہتھیلیوں کا رخ قبلہ کی بجائے چہرے کی طرف ہوتا ہے۔ یہ روایت پیچھے گزر چکی ہے۔ (دیکھیے، فوائد حدیث: ۷۸۵)