سنن النسائي - حدیث 1177

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَاب التَّخْفِيفِ فِي التَّشَهُّدِ الْأَوَّلِ ضعيف أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ أَيُّوبَ الطَّالَقَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ كَأَنَّهُ عَلَى الرَّضْفِ قُلْتُ حَتَّى يَقُومَ قَالَ ذَلِكَ يُرِيدُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1177

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان پہلے تشہد (قعدے) میں تخفیف حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں کے بعد اتنا ہلکا بیٹھتے تھے گویا گرم پتھر پر بیٹھے ہیں۔ (یعنی جلدی کھڑے ہو جاتے۔) راویٔ حدیث ابو عبیدہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے پوچھا: یہاں تک کہ اٹھ کھڑے ہوئے۔ انھوں نے فرمایا: ہاں، یہی مراد ہے۔
تشریح : یہ روایت ضعیف ہے، تاہم ابن ابی شیبہ میں تمیم بن سلمہ کی صحیح سند سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا پہلے تشہد میں بیٹھنا ایسے ہوتا تھا کہ گویا گرم پتھر پر بیٹھے ہوں۔ دیکھیے: (التلخیص الجبیر: ۲۶۳/۱) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دو رکعتوں کے بعد صرف تشہد پڑھنا کافی ہے، تاہم اس کے بعد درود شریف بھی پڑھ لیا جائے تو بہتر ہے، یعنی پہلے تشہد میں بھی درود شریف کا پڑھنا مستحب ہے، جیسا کہ پیچھے گزر چکا ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم للالبانی، ص:۴۵) یہ روایت ضعیف ہے، تاہم ابن ابی شیبہ میں تمیم بن سلمہ کی صحیح سند سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا پہلے تشہد میں بیٹھنا ایسے ہوتا تھا کہ گویا گرم پتھر پر بیٹھے ہوں۔ دیکھیے: (التلخیص الجبیر: ۲۶۳/۱) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دو رکعتوں کے بعد صرف تشہد پڑھنا کافی ہے، تاہم اس کے بعد درود شریف بھی پڑھ لیا جائے تو بہتر ہے، یعنی پہلے تشہد میں بھی درود شریف کا پڑھنا مستحب ہے، جیسا کہ پیچھے گزر چکا ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم للالبانی، ص:۴۵)