سنن النسائي - حدیث 1161

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَاب مَوْضِعِ الْبَصَرِ فِي التَّشَهُّدِ حسن صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يُحَرِّكُ الْحَصَى بِيَدِهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ لَا تُحَرِّكْ الْحَصَى وَأَنْتَ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّ ذَلِكَ مِنْ الشَّيْطَانِ وَلَكِنْ اصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ قَالَ وَكَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ قَالَ فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ فِي الْقِبْلَةِ وَرَمَى بِبَصَرِهِ إِلَيْهَا أَوْ نَحْوِهَا ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1161

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان تشہد میں نظر کی جگہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انھوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو اپنے ہاتھ سے نماز میں کنکریوں سے کھیل رہا تھا۔ جب وہ فارغ ہوا تو اس سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: نماز میں کنکریوں کو نہ چھوا کر، اس لیے کہ یہ شیطان کی طرف سے ہے۔ لیکن اس طرح کر جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے۔ اس نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے کیا کرتے تھے؟ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھا اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے قبلے (سامنے) کی طرف اشارہ کیا اور اپنی نظر اس پر ٹکائی۔ پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے کرتے دیکھا ہے۔
تشریح : (۱) تشہد میں دائیں ہاتھ کی انگشت شہادت کھلی رکھی جاتی ہے اور باقی ہاتھ بند رکھا جاتا ہے۔ اور انگشت شہادت سے اشارے کی صورت بنائی جاتی ہے۔ گویا کسی چیز کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے۔ نظر اشارے پر ٹکی رہے۔ (نیز دیکھیے، حدیث: ۸۹۰) (۲) کوئی شخص خلاف سنت کام کر رہا ہو تو اس کی اصلاح کرنی چاہیے۔ (۱) تشہد میں دائیں ہاتھ کی انگشت شہادت کھلی رکھی جاتی ہے اور باقی ہاتھ بند رکھا جاتا ہے۔ اور انگشت شہادت سے اشارے کی صورت بنائی جاتی ہے۔ گویا کسی چیز کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے۔ نظر اشارے پر ٹکی رہے۔ (نیز دیکھیے، حدیث: ۸۹۰) (۲) کوئی شخص خلاف سنت کام کر رہا ہو تو اس کی اصلاح کرنی چاہیے۔