سنن النسائي - حدیث 1160

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَاب مَوْضِعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ الْجُلُوسِ لِلتَّشَهُّدِ الْأَوَّلِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ أَضْجَعَ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَنَصَبَ أُصْبُعَهُ لِلدُّعَاءِ وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُهُمْ مِنْ قَابِلٍ فَرَأَيْتُهُمْ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ فِي الْبَرَانِسِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1160

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان پہلے تشہد میں بیٹھتے وقت ہاتھ کہاں رکھے جائیں؟ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے دیکھا کہ آپ جب نماز شروع فرماتے اور جب رکوع کا ارادہ فرماتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں کندھوں کے برابر فرماتے اور جب دو رکعتوں کے بعد بیٹھتے تو بائیں پاؤں کو بچھاتے اور دائیں کو کھڑا کرتے اور اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھتے اور اپنی (تشہد کی) انگلی دعائے تشہد کے لیے اٹھاتے اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھتے۔ پھر میں اگلے سال آیا تو میں نے دیکھا کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم اپنے اپنے جبوں میں رفع الیدین کرتے تھے۔
تشریح : (۱) حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ پہلی دفعہ غزوۂ تبوک کے بعد ۹ھ میں آئے تھے اور مسلمان ہوئے۔ پھر دوبارہ (اس روایت کے مطابق) اگلے سا، یعنی ۱۰ھ میں آئے۔ یہ رمضان یا شوال کی بات ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک چھ سات ماہ بنتے ہیں۔ گویا وفات سے اتنا عرصہ قبل تک تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ منسوخ کب ہوا؟ بینوا توجروا۔ (۲) تشہد پڑھتے وقت انگشت شہادت سے اشارہ کرنا چاہیے اور یہ انگلی سلام پھیرنے تک اٹھی رہنی چاہیے اور بسا اوقات کسی نماز میں سلام پھیرنے تک پورے تشہد میں بدستور حرکت بھی دی جا سکتی ہے۔ اس کی تفصیل حدیث نمبر ۸۹۰ اور اس کے فوائد و مسائل میں گزر چکی ہے۔ (۱) حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ پہلی دفعہ غزوۂ تبوک کے بعد ۹ھ میں آئے تھے اور مسلمان ہوئے۔ پھر دوبارہ (اس روایت کے مطابق) اگلے سا، یعنی ۱۰ھ میں آئے۔ یہ رمضان یا شوال کی بات ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک چھ سات ماہ بنتے ہیں۔ گویا وفات سے اتنا عرصہ قبل تک تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ منسوخ کب ہوا؟ بینوا توجروا۔ (۲) تشہد پڑھتے وقت انگشت شہادت سے اشارہ کرنا چاہیے اور یہ انگلی سلام پھیرنے تک اٹھی رہنی چاہیے اور بسا اوقات کسی نماز میں سلام پھیرنے تک پورے تشہد میں بدستور حرکت بھی دی جا سکتی ہے۔ اس کی تفصیل حدیث نمبر ۸۹۰ اور اس کے فوائد و مسائل میں گزر چکی ہے۔