سنن النسائي - حدیث 116

صِفَةُ الْوُضُوءِ بَاب حَدِّ الْغَسْلِ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَزِيدَ اللَّيْثِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُثْمَانَ دَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا ثُمَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ لَا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 116

کتاب: وضو کا طریقہ پاؤں کہاں تک دھوئے جائیں؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حضرت حمران سے منقول ہے، انھوں نے بیان کیا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا، اپنی ہتھیلیاں تین دفعہ دھوئیں۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، پھر چہرہ تین دفعہ دھویا، پھر دایاں بازو کہنی سمیت تین مرتبہ دھویا، پھر بایاں بازو بھی اسی طرح دھویا، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنا دایاں پاؤں ٹخنوں سمیت تین مرتبہ دھویا، پھر بایاں پاؤں اسی طرح دھویا، پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، پھر انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، ضھر کھڑے ہوکر دو رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کی ادائیگی کے دوران میں اپنے دل سے کوئی بات نہ کرے تو اس کے پہلے سب گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘
تشریح : (۱) یہ حدیث پیچھے گزر چکی ہے، دیکھیے: (حدیث: ۸۴) امام صاحب اس حدیث کو دوبارہ لا کر یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھویا جائے گا، یہ نہیں کہ وضو کرتے وقت کہنیوں اور ٹخنوں کو ترک کر دیا جائے گا۔ (۲) یہ بھی معلوم ہوا کہ جب پاؤں ننگے ہوں، یعنی موزے یا جرابیں نہ پہنی ہوں تو بجائے مسح کرنے کے، انھیں دھونا چاہیے۔ واللہ أعلم۔ (۱) یہ حدیث پیچھے گزر چکی ہے، دیکھیے: (حدیث: ۸۴) امام صاحب اس حدیث کو دوبارہ لا کر یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھویا جائے گا، یہ نہیں کہ وضو کرتے وقت کہنیوں اور ٹخنوں کو ترک کر دیا جائے گا۔ (۲) یہ بھی معلوم ہوا کہ جب پاؤں ننگے ہوں، یعنی موزے یا جرابیں نہ پہنی ہوں تو بجائے مسح کرنے کے، انھیں دھونا چاہیے۔ واللہ أعلم۔