سنن النسائي - حدیث 1157

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَاب التَّكْبِيرِ لِلنُّهُوضِ صحيح أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَسَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُمَا صَلَّيَا خَلْفَ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا رَكَعَ كَبَّرَ فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ثُمَّ سَجَدَ وَكَبَّرَ وَرَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ ثُمَّ كَبَّرَ حِينَ قَامَ مِنْ الرَّكْعَةِ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَقْرَبُكُمْ شَبَهًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا زَالَتْ هَذِهِ صَلَاتُهُ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا وَاللَّفْظُ لِسَوَّارٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1157

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان اٹھتے وقت اللہ اکبر کہنا حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن اور ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی۔ انھوں نے جب رکوع کیا تو اللہ اکبر کہا۔ جب رکوع سے سر اٹھایا تو [سمع اللہ لمن حمدہ، ربنا ولک الحمد] کہا۔ پھر سجدے میں گئے تو اللہ اکبر کہا۔ سجدے سے سر اٹھایا تو اللہ اکبر کہا۔ پھر جب رکعت سے اٹھے تو اللہ اکبر کہا۔ پھر فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نماز میں تم سب سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یہی رہی حتی کہ آپ دنیا سے جدا ہوگئے (فوت ہوگئے)۔ یہ لفظ حضرت سوار کے ہیں۔
تشریح : اس روایت میں امام نسائی رحمہ اللہ کے دو استاد ہیں۔ نصر بن علی اور سوار بن عبداللہ۔ روایت میں بیان کردہ الفاظ حضرت سوار کے ہیں اگرچہ حضرت نصر کے الفاظ بھی معناً ان سے مختلف نہیں۔ اس روایت میں امام نسائی رحمہ اللہ کے دو استاد ہیں۔ نصر بن علی اور سوار بن عبداللہ۔ روایت میں بیان کردہ الفاظ حضرت سوار کے ہیں اگرچہ حضرت نصر کے الفاظ بھی معناً ان سے مختلف نہیں۔