سنن النسائي - حدیث 1156

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَاب التَّكْبِيرِ لِلنُّهُوضِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يُصَلِّي بِهِمْ فَيُكَبِّرُ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ فَإِذَا انْصَرَفَ قَالَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1156

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان اٹھتے وقت اللہ اکبر کہنا حضرت ابوسلمہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہمیں نماز پڑھاتے تو جب بھی (رکوع اور سجدے کے لیے) جھکتے اور (سجدے سے) اٹھتے تو اللہ اکبر کہتے۔ جب نماز سے فارغ ہوتے تو فرماتے: اللہ کی قسم! یقیناً میں اپنی نماز میں تم سب سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مشابہ ہوں۔
تشریح : دوسرے سجدے سے اٹھتے وقت اللہ اکبر کہنا کھڑے ہونے کے لیے کافی ہے اگرچہ درمیان میں جلسۂ استراحت بھی ہو۔ الگ تکبیر کی ضرورت نہیں کیونکہ جلسۂ استراحت تو معمولی ہوتا ہے، ہاں اگر دوسری رکعت کے آخر میں تشہد کے بعد انھیں تو الگ تکبیر کہنی ہوگی کیونکہ وہ الگ رکن ہے۔ دوسرے سجدے سے اٹھتے وقت اللہ اکبر کہنا کھڑے ہونے کے لیے کافی ہے اگرچہ درمیان میں جلسۂ استراحت بھی ہو۔ الگ تکبیر کی ضرورت نہیں کیونکہ جلسۂ استراحت تو معمولی ہوتا ہے، ہاں اگر دوسری رکعت کے آخر میں تشہد کے بعد انھیں تو الگ تکبیر کہنی ہوگی کیونکہ وہ الگ رکن ہے۔