سنن النسائي - حدیث 1146

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَاب الدُّعَاءِ َيْنَ السَّجْدَتَيْنِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَبْسٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ إِلَى جَنْبِهِ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ ثُمَّ قَرَأَ بِالْبَقَرَةِ ثُمَّ رَكَعَ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ فَقَالَ فِي رُكُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَقَالَ حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ وَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى وَكَانَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1146

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان دو سجدوں کے درمیان پڑھی جانے والی دعا حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے (تو آپ نماز پڑھ رہے تھے) اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلو میں کھڑے ہوگئے۔ آپ نے فرمایا: [اللہ اکبر ذوالملکوت والجبروت والکبریاء والعظمۃ] ’’اللہ سے بڑا ہے، وہ بادشاہی، عظیم الشان قوت، بے انتہا بزرگی اور عظمت کا مالک ہے۔‘‘ پھر آپ نے (سورئہ فاتحہ کے بعد) سورۂ بقرہ تلاوت فرمائی۔ پھر رکوع فرمایا۔ آپ کا رکوع تقریباً آپ کے قیام کے برابر تھا۔ آپ نے رکوع میں (بار بار) پڑھا: [سبحان ربی العظیم، سبحان ربی العظیم] اور جب رکوع سے سر اٹھایا تو (سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد) فرمایا: [لربی االحمد، لربی الحمد] ’’میرے رب کے لیے ہی سب تعریفیں ہیں، میرے رب کے لیے ہی سب تعریفیں ہیں۔‘‘ اور آپ اپنے سجدے میں پڑھتے رہے: [سبحان ربی الاعلی، سبحان ربی الاعلی] اور آپ دو سجدوں کے درمیان پڑھتے رہے: [رب الغرلی رب اغفرلی] ’’اے میرے رب! مجھے معاف فرما دے۔ اے میرے رب! مجھے معاف فرما دے۔‘‘
تشریح : دو سجدوں کے درمیان رب اغفرلی، رب افغلری پڑھنا بھی صحیح ہے بلکہ عام معروف دعا سے سند کے اعتبار سے یہ زیادہ قوی ہے۔ واللہ اعلم۔ دو سجدوں کے درمیان رب اغفرلی، رب افغلری پڑھنا بھی صحیح ہے بلکہ عام معروف دعا سے سند کے اعتبار سے یہ زیادہ قوی ہے۔ واللہ اعلم۔