سنن النسائي - حدیث 1140

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَاب ثَوَابِ مَنْ سَجَدَ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ سَجْدَةً صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ هِشَامٍ الْمُعَيْطِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيُّ قَالَ لَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يَنْفَعُنِي أَوْ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ فَسَكَتَ عَنِّي مَلِيًّا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ عَلَيْكَ بِالسُّجُودِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً قَالَ مَعْدَانُ ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَسَأَلْتُهُ عَمَّا سَأَلْتُ عَنْهُ ثَوْبَانَ فَقَالَ لِي عَلَيْكَ بِالسُّجُودِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1140

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان خالص اللہ عزوجل کے لیے سجدہ کرنے والے کو کیا ثواب ملے گا؟ حضرت معدان بن طلحہ یعمری بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے ملا اور گزارش کی: مجھے ایسا عمل بتائیے جو مجھے نفع دے یا مجھے جنت میں داخل کر دے۔ پ کچھ دیر خاموش رہے، پھر میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کثرت سجود کو لازم پکڑ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’جو بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے سجدے کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سجدے کی وجہ سے اس کا درجہ بلند فرماتا ہے اور ایک غلطی معاف فرماتا ہے۔‘‘ معدان نے کہا: پھر میں حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے بھی وہی سوال کیا جو حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے کیا تھا۔ انھوں نے بھی فرمایا: سجدے (کثرت کے ساتھ) کیا کر کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ’’جو بندہ خالص اللہ تعالیٰ کے لیے سجدہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سجدے کی بنا پر اس کا درجہ بلند فرماتا ہے اور اس کی غلطی (یا غلطیاں) معاف فرماتا ہے۔‘‘
تشریح : (۱) سلف صالحین کی فضیلت کہ وہ حصول جنت کے لیے کس قدر کوشاں اور حریص تھے کہ اکثر و بیشتر ان کے سوالات کا محور آخرت ہوتی تھی۔ (۲) عالم دین کو سوال کا جواب دینے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے بلکہ پہلے سوچنا چاہیے۔ جب دلائل معحضر ہوں تب جواب دے۔ (۱) سلف صالحین کی فضیلت کہ وہ حصول جنت کے لیے کس قدر کوشاں اور حریص تھے کہ اکثر و بیشتر ان کے سوالات کا محور آخرت ہوتی تھی۔ (۲) عالم دین کو سوال کا جواب دینے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے بلکہ پہلے سوچنا چاہیے۔ جب دلائل معحضر ہوں تب جواب دے۔