سنن النسائي - حدیث 114

صِفَةُ الْوُضُوءِ الْأَمْرُ بِتَخْلِيلِ الْأَصَابِعِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ كَثِيرٍ وَكَانَ يُكْنَى أَبَا هَاشِمٍ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَأَسْبِغْ الْوُضُوءَ وَخَلِّلْ بَيْنَ الْأَصَابِعِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 114

کتاب: وضو کا طریقہ انگلیوں کے خلال کا حکم حضرت لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تو وضو کرے تو اچھی طرح وضو کر اور انگلیوں کے درمیان خلال کر۔‘‘
تشریح : (۱) خلال سے مراد یہ ہے کہ پاؤں کی انگلیوں کے درمیان ہاتھ کی چھوٹی انگلی (چھنگلیا) داخل کرکے ایسی جگہ پانی پہنچنے کو یقینی بنائے جہاں پانی نہ پہنچنے کا امکان ہو۔ (۲) خلال ہاتھ کی انگلیوں میں بھی کرنا چاہیے۔ اسی طرح ڈاڑھی کا خلال بھی مسنون ہے۔ اگرچہ ڈاڑھی کے اندر پانی پہنچانا ضروری نہیں، لیکن حتی الامکان بالوں کو تر کرنا مسنون ہے۔ غرضیکہ اعضائے وضو کی جس جگہ بھی پانی لگنے کا امکان نہ ہو وہاں کوشش سے پانی پہنچایا جائے کیونکہ ایک تو یہ اسباع الوضو سے ہے اور دوسرا گناہوں کے خاتمے کا سبب بھی۔ (۱) خلال سے مراد یہ ہے کہ پاؤں کی انگلیوں کے درمیان ہاتھ کی چھوٹی انگلی (چھنگلیا) داخل کرکے ایسی جگہ پانی پہنچنے کو یقینی بنائے جہاں پانی نہ پہنچنے کا امکان ہو۔ (۲) خلال ہاتھ کی انگلیوں میں بھی کرنا چاہیے۔ اسی طرح ڈاڑھی کا خلال بھی مسنون ہے۔ اگرچہ ڈاڑھی کے اندر پانی پہنچانا ضروری نہیں، لیکن حتی الامکان بالوں کو تر کرنا مسنون ہے۔ غرضیکہ اعضائے وضو کی جس جگہ بھی پانی لگنے کا امکان نہ ہو وہاں کوشش سے پانی پہنچایا جائے کیونکہ ایک تو یہ اسباع الوضو سے ہے اور دوسرا گناہوں کے خاتمے کا سبب بھی۔