سنن النسائي - حدیث 1138

كِتَابُ التَّطْبِيقِ أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلّ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ سُمَيٍّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ سَاجِدٌ فَأَكْثِرُوا الدُّعَاءَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1138

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان بندہ اللہ تعالیٰ کے سب سے زیادہ قریب کب ہوتا ہے؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بندہ اپنے رب عزوجل کے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہوتا ہے، لہٰذا سجدے میں خوب دعا کیا کرو۔‘‘
تشریح : (۱) نماز کا اصل مقصد سجدہ ہے، باقی تمہید اور خاتمہ ہے، لہٰذا سجدے میں مکمل سکون و اطمینان ہونا چاہیے۔ (۲) بعض حضرات دعا کے لیے نماز سے الگ صرف سجدے کو بھی مناسب خیال کرتے ہیں لیکن اس کا سنت سے ثبوت نہیں ملتا۔ ہاں سجدۂ شکر مسنون ہے۔ (۳) یہاں قرب سے جسمانی یا مکانی قرب مراد نہیں بلکہ رتبے اور عزت و شرف والا قرب مراد ہے کیونکہ شیطان سجدے سے انکار کرکے ذلیل و رسوا ہوا اور انسان شیطان کی مخالفت، یعنی سجدہ کرکے عزت و رتبہ حاصل کرسکتا ہے۔ (۱) نماز کا اصل مقصد سجدہ ہے، باقی تمہید اور خاتمہ ہے، لہٰذا سجدے میں مکمل سکون و اطمینان ہونا چاہیے۔ (۲) بعض حضرات دعا کے لیے نماز سے الگ صرف سجدے کو بھی مناسب خیال کرتے ہیں لیکن اس کا سنت سے ثبوت نہیں ملتا۔ ہاں سجدۂ شکر مسنون ہے۔ (۳) یہاں قرب سے جسمانی یا مکانی قرب مراد نہیں بلکہ رتبے اور عزت و شرف والا قرب مراد ہے کیونکہ شیطان سجدے سے انکار کرکے ذلیل و رسوا ہوا اور انسان شیطان کی مخالفت، یعنی سجدہ کرکے عزت و رتبہ حاصل کرسکتا ہے۔