كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَاب الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ الذِّكْرِ فِي السُّجُودِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ أَبُو يَحْيَى بِمَكَّةَ وَهُوَ بَصْرِيٌّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ يَحْيَى بْنِ خَلَّادِ بْنِ مَالِكِ بْنِ رَافِعِ بْنِ مَالِكٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَنَحْنُ حَوْلَهُ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَأَتَى الْقِبْلَةَ فَصَلَّى فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْكَ اذْهَبْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ فَذَهَبَ فَصَلَّى فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُ صَلَاتَهُ وَلَا يَدْرِي مَا يَعِيبُ مِنْهَا فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْكَ اذْهَبْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ فَأَعَادَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عِبْتَ مِنْ صَلَاتِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا لَمْ تَتِمَّ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يُسْبِغَ الْوُضُوءَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَيَغْسِلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ وَيَمْسَحَ بِرَأْسِهِ وَرِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثُمَّ يُكَبِّرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَيَحْمَدَهُ وَيُمَجِّدَهُ قَالَ هَمَّامٌ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ وَيَحْمَدَ اللَّهَ وَيُمَجِّدَهُ وَيُكَبِّرَهُ قَالَ فَكِلَاهُمَا قَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ قَالَ وَيَقْرَأَ مَا تَيَسَّرَ مِنْ الْقُرْآنِ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ وَأَذِنَ لَهُ فِيهِ ثُمَّ يُكَبِّرَ وَيَرْكَعَ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ ثُمَّ يَقُولَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ يَسْتَوِيَ قَائِمًا حَتَّى يُقِيمَ صُلْبَهُ ثُمَّ يُكَبِّرَ وَيَسْجُدَ حَتَّى يُمَكِّنَ وَجْهَهُ وَقَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ جَبْهَتَهُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ وَيُكَبِّرَ فَيَرْفَعَ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا عَلَى مَقْعَدَتِهِ وَيُقِيمَ صُلْبَهُ ثُمَّ يُكَبِّرَ فَيَسْجُدَ حَتَّى يُمَكِّنَ وَجْهَهُ وَيَسْتَرْخِيَ فَإِذَا لَمْ يَفْعَلْ هَكَذَا لَمْ تَتِمَّ صَلَاتُهُ
کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان
سجدے میں تسبیحات ذکر نہ کرنے کی رخصت
حضرت رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: ایک بار ایسا ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد میں) بیٹھے تھے اور ہم آپ کے اردگرد (حلقہ باندھے ہوئے) تھے۔ اتنے میں ایک آدمی آیا اور وہ مسجد کی قبلے والی دیوار کے پاس جا کر نماز پڑھنے لگا۔ جب اس نے نماز مکمل کرلی تو وہ آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور سب لوگوں کو سلام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: ’’جاپھر نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘ وہ گیا اور پھر نماز پڑھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز کو بغور دیکھتے رہے۔ اسے علم نہیں تھا کہ آپ اس کی کون سی غلطی پکڑ رہے ہیں۔ جب وہ نماز پڑھ چکا تو پھر آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور سب لوگوں کو سلام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وعلیک، جا نماز پڑھ، تو نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘ اس نے دو یا تین دفعہ نماز پڑھی۔ آخر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے میری نماز میں کیا غلطی محسوس فرمائی ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’تم میں سے کسی کی نماز مکمل نہیں ہوتی جب تک وہ اچھی طرح وضو نہ کرے جس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے اسے حکم دیا ہے، یعنی وہ اپنا چہرہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھوئے۔ اپنے سر کا مسح کرے اور ٹخنوں تک پاؤں دھوئے۔ پھر اللہ اکبر کہے اور اللہ عزوجل کی حمد اور بزرگی بیان کرے (ثنا پڑھے)۔ اور جو قرآن اسے آسان ہو، جو اسے اللہ تعالیٰ نے سکھلایا ہے اور اسے توفیق دی ہے، پڑھے۔ پھر اللہ اکبر کہہ کر رکوع کرے حتی کہ اس کے جوڑ مطمئن ہو جائیں اور اپنی موجودہ جگہ پر ٹھہر جائیں۔ پھر وہ (سمع اللہ لمن حمدہ) کہہ کر سیدھا کھڑا ہو جائے اور اپنی پشت کو بالکل اپنی اصلی حالت میں کرے۔ پھر اللہ اکبر کہہ کر سجدہ کرے حتی کہ اپنے چہرے کو اچھی طرح زمین پر جمائے حتی کہ اس کے جوڑ مطمئن اور پرسکون ہ جائیں اور اپنی اپنی جگہ ٹھہر جائیں۔ پھر اللہ اکبر کہہ کر سر اٹھائے اور مقعد (سرین) پر اچھی طرح بیٹھ جائے اور اپنی کمر کو بالکل سیدھا کرلے۔ پھر اللہ اکبر کہہ کر سجدہ کرے اور اپنے چہرے یا ماتھے کو زمین پر جمائے اور ٹکائے۔ جب تک (نماز میں) ایسے نہ کرے، اس کی نماز پوری نہیں ہوتی۔‘‘
تشریح :
اس روایت میں رکوع اور سجدے کی تسبیحات کا ذکر نہیں۔ اس سے مصنف رحمہ اللہ نے استنباط کیا ہے کہ تسبیحات فرض نہیں۔ ان کے بغیر بھی نماز ہو جاتی ہے لیکن عدم ذکر عدم وجود کو مستلزم نہیں۔ ہوسکتا ہے راوی نے کسی وجہ سے اس کی تفصیل ترک کر دی ہو، پھر اس میں کونسے تمام فرائض و واجبات کا احاطہ ہے۔ استنباط مسائل ہمیشہ ایک موضوع کی مجموعی احادیث دیکھ کر ہونا چاہیے، اس لیے تسبیحات ضرور پڑھنی چاہئیں۔ (مزید تفصیلات کے لیے دیکھیے، فوائد حدیث: ۱۰۵۴)
اس روایت میں رکوع اور سجدے کی تسبیحات کا ذکر نہیں۔ اس سے مصنف رحمہ اللہ نے استنباط کیا ہے کہ تسبیحات فرض نہیں۔ ان کے بغیر بھی نماز ہو جاتی ہے لیکن عدم ذکر عدم وجود کو مستلزم نہیں۔ ہوسکتا ہے راوی نے کسی وجہ سے اس کی تفصیل ترک کر دی ہو، پھر اس میں کونسے تمام فرائض و واجبات کا احاطہ ہے۔ استنباط مسائل ہمیشہ ایک موضوع کی مجموعی احادیث دیکھ کر ہونا چاہیے، اس لیے تسبیحات ضرور پڑھنی چاہئیں۔ (مزید تفصیلات کے لیے دیکھیے، فوائد حدیث: ۱۰۵۴)