سنن النسائي - حدیث 1123

كِتَابُ التَّطْبِيقِ نَوْعٌ آخَر صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي يَتَأَوَّلُ الْقُرْآنَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1123

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان (سجدے میں) ایک اور قسم کی دعا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدے میں یہ پڑھا کرتے تھے: [سبحانک اللھم! ربنا وبحمدک اللھم! اغفرلی] ’’اے اللہ! ہمارے رب! تو ہر قسم کے عیوب و نقائص سے پاک ہے اور تمام خوبیوں کا حامل ہے۔ اے اللہ! مجھے معاف فرم۔‘‘ آپ قرآن پر عمل کرتے تھے۔
تشریح : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ک آخری زمانے میں سورۃ النصر اتری جس میں اشارہ فرمایا گیا کہ آپ جس مقصد کے لیے تشریف لائے تھے، وہ پورا ہوچکا۔ اب آپ ساری توجہ اپنے رب کی تسبیح و تحمید کی طرف مبذول فرمائیں اور بخشش طلب کریں۔ آپ کی وفات قریب ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہدایات کے پیش نظر رکوع اور سجدے میں م ندرجہ بالا دعا کثرت سے شروع فرمائی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے الفاظ : [یتاول القرآن] ’’آپ قرآن پر عمل کرتے تھے۔‘‘ میں اسی کی طرف اشارہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ک آخری زمانے میں سورۃ النصر اتری جس میں اشارہ فرمایا گیا کہ آپ جس مقصد کے لیے تشریف لائے تھے، وہ پورا ہوچکا۔ اب آپ ساری توجہ اپنے رب کی تسبیح و تحمید کی طرف مبذول فرمائیں اور بخشش طلب کریں۔ آپ کی وفات قریب ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہدایات کے پیش نظر رکوع اور سجدے میں م ندرجہ بالا دعا کثرت سے شروع فرمائی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے الفاظ : [یتاول القرآن] ’’آپ قرآن پر عمل کرتے تھے۔‘‘ میں اسی کی طرف اشارہ ہے۔