سنن النسائي - حدیث 1122

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَاب الدُّعَاءِ فِي السُّجُود صحيح أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ أَبِي رِشْدِينَ وَهُوَ كُرَيْبٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ وَبَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا فَرَأَيْتُهُ قَامَ لِحَاجَتِهِ فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا بَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ ثُمَّ أَتَى فِرَاشَهُ فَنَامَ ثُمَّ قَامَ قَوْمَةً أُخْرَى فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا هُوَ الْوُضُوءُ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي وَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا وَاجْعَلْ مِنْ تَحْتِي نُورًا وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا وَعَنْ يَمِينِي نُورًا وَعَنْ يَسَارِي نُورًا وَاجْعَلْ أَمَامِي نُورًا وَاجْعَلْ خَلْفِي نُورًا وَأَعْظِمْ لِي نُورًا ثُمَّ نَامَ حَتَّى نَفَخَ فَأَتَاهُ بِلَالٌ فَأَيْقَظَهُ لِلصَّلَاةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1122

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان سجدے میں دعا کرنا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہما کے گھر رات گزاری۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے پاس وہیں آرام فرما تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ قضائے حاجت کے لیے اٹھے۔ پھر آپ مشکیزے کے پاس آئے، اس کا بند کھولا، پھر درمیانہ سا وضو کیا۔ پھر اپنے بستر پر تشریف لائے اور سو گئے۔ پھر دوبارہ اٹھے اور مشکیزے کے پاس گئے، اس کا بند کھولا، پھر مکمل وضو فرمایا، پھر کھڑے ہوکر نماز پڑھنے لگے۔ آپ اپنے سجدے میں کہتے تھے: [اللھم! اجعل فی قلبی ……… واعظم لی نورا] ’’اے اللہ! میرے دل کو منور فرما۔ میرے کان منور فرما۔ میری آنکھیں روشن کر دے۔ مجھ پر اوپر نیچے سے نور برسا۔ میرے دائیں بائیں کو منور فرما۔ مجھے آگے پیچھے سے پرنور فرما اور مجھے عظیم نور عطا فرما۔‘‘ پھر (نماز مکمل کرنے کے بعد) آپ سو گئے حتی کہ خراٹے بھرنے لگے۔ کچھ دیر بعد حضرت بلال رضی اللہ عنہ آئے اور پ کو نماز کے لیے جگایا۔
تشریح : (۱) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز دیکھنے کے لیے قصداً یہ رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرۂ مبارکہ میں گزاری تھی اور اس کے لیے باقاعدہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہما اور ان کے توسط سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی تھی۔ (۲) درمیانہ وضو سونے کے لیے تھا۔ نماز کے لیے ہوتا تو آپ مکمل وضو فرماتے جیسا کہ بعد میں کیا۔ (۳) یہاں نور سے مراد علم، ہدایت اور ایمان ہے کیونکہ قرآن مجید اور احادیث میں متعدد مقامات پر لفظ نور ان معانی میں استعمال ہوا ہے۔ (۱) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز دیکھنے کے لیے قصداً یہ رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرۂ مبارکہ میں گزاری تھی اور اس کے لیے باقاعدہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہما اور ان کے توسط سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی تھی۔ (۲) درمیانہ وضو سونے کے لیے تھا۔ نماز کے لیے ہوتا تو آپ مکمل وضو فرماتے جیسا کہ بعد میں کیا۔ (۳) یہاں نور سے مراد علم، ہدایت اور ایمان ہے کیونکہ قرآن مجید اور احادیث میں متعدد مقامات پر لفظ نور ان معانی میں استعمال ہوا ہے۔