سنن النسائي - حدیث 1113

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَاب النَّهْيِ عَنْ نَقْرَةِ الْغُرَاب حسن أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ اللَّيْثِ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ تَمِيمَ بْنَ مَحْمُودٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ شِبْلٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ثَلَاثٍ عَنْ نَقْرَةِ الْغُرَابِ وَافْتِرَاشِ السَّبُعِ وَأَنْ يُوَطِّنَ الرَّجُلُ الْمَقَامَ لِلصَّلَاةِ كَمَا يُوَطِّنُ الْبَعِيرُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1113

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے کی ممانعت حضرت عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں سے منع فرمایا: کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے، درندے کی طرح بازو بچھانے سے اور آدمی نماز کے لیے ایک ہی جگہ مقرر کرلے، جیسے اونٹ (بیٹھنے کے لیے) ایک جگہ مقرر کر لیتا ہے۔
تشریح : (۱)مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے، نیز علامہ اتیوبی شارح سنن النسائی نے مذکورہ حدیث کے پہلے اور دوسرے جز کو شاہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور شیخ البانی اور شارح سنن النسائی نے اس پر تفصیلی بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود معنا صحیح ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۱۵۷،۱۵۶/۳، رقم: ۱۱۶۸، و ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائی: ۳۴۳-۳۳۷/۱۳) (۲) کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے مراد بہت ہلکا سجدہ کرنا ہے حتی کہ دیکھنے والا سمجھے ٹھونگیں مار رہا ہے۔ بلکہ سجدے میں کم از کم تین دفعہ تسبیح پڑھنی چاہیے۔ یہ نہیں کہ ایک تسبیح جاتےہوئے، دوسری تسبیح سجدے میں اور تیسری اٹھتے ہوئے پڑھے کیونکہ یہ تو حقیقتاً سجدے میں ایک دفعہ تسبیح ہے۔ (۳) بازو بچھانے سے مراد یہ ہے کہ سجدے یمں بازو زمین پر رکھ دے جس طرح کتا وغیرہ لیٹنے کی حالت میں زمین پر اپنے بازو کھول کر رکھ دیتا ہے اور منہ بھی زمین پر رکھ لیتا ہے۔ (۴) ایک جگہ مقرر کرنے سے مراد یہ ہے کہ وہ کسی اور جگہ نماز نہ پڑھے حتی کہ اگر کوئی دوسرا شخص اس جگہ آکھڑا ہو تو اسے ہٹا کر وہاںکھڑا ہو یا اس سے ناراض ہو، البتہ امام اور مؤذن اس سے مستثنیٰ ہیں کہ ان کے لیے مجبوری ہے۔ (۱)مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے، نیز علامہ اتیوبی شارح سنن النسائی نے مذکورہ حدیث کے پہلے اور دوسرے جز کو شاہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور شیخ البانی اور شارح سنن النسائی نے اس پر تفصیلی بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود معنا صحیح ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۱۵۷،۱۵۶/۳، رقم: ۱۱۶۸، و ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائی: ۳۴۳-۳۳۷/۱۳) (۲) کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے مراد بہت ہلکا سجدہ کرنا ہے حتی کہ دیکھنے والا سمجھے ٹھونگیں مار رہا ہے۔ بلکہ سجدے میں کم از کم تین دفعہ تسبیح پڑھنی چاہیے۔ یہ نہیں کہ ایک تسبیح جاتےہوئے، دوسری تسبیح سجدے میں اور تیسری اٹھتے ہوئے پڑھے کیونکہ یہ تو حقیقتاً سجدے میں ایک دفعہ تسبیح ہے۔ (۳) بازو بچھانے سے مراد یہ ہے کہ سجدے یمں بازو زمین پر رکھ دے جس طرح کتا وغیرہ لیٹنے کی حالت میں زمین پر اپنے بازو کھول کر رکھ دیتا ہے اور منہ بھی زمین پر رکھ لیتا ہے۔ (۴) ایک جگہ مقرر کرنے سے مراد یہ ہے کہ وہ کسی اور جگہ نماز نہ پڑھے حتی کہ اگر کوئی دوسرا شخص اس جگہ آکھڑا ہو تو اسے ہٹا کر وہاںکھڑا ہو یا اس سے ناراض ہو، البتہ امام اور مؤذن اس سے مستثنیٰ ہیں کہ ان کے لیے مجبوری ہے۔