سنن النسائي - حدیث 1106

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَاب صِفَةِ السُّجُودِ صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ هُوَ النَّضْرُ قَالَ أَنْبَأَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى جَخَّى

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1106

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان سجدہ کرنے کا طریقہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں سجدہ کرتے تو اپنے دونوں بازو کھولتے، انھیں اپنے پہلوؤں سے دور رکھتے اور پیٹ کو زمین سے اونچا رکھتے۔
تشریح : ’’کھولتے‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ بازوؤں کو پہلوؤں سے دور رکھتے، زمین سے بھی اونچا رکھتے اور پیٹ کو رانوں سے اٹھا کر رکھتے۔ سجدہ زمین پر بچھ کر نہیں کرنا چاہیے بلکہ اونچا رہے۔ اس مسئلے میں مرد اور عورت کا کوئی فرق نہیں۔ بعض فقہاء نے خالص رائے کے ساتھ عورت کے لیے مینڈک کی طرح زمین سے چمٹ کر سجدہ کرنا تجویز کیا ہے، مگر یاد رکھنا چاہیے کہ دین کسی کی رائے کی بنیاد پر نہیں بلکہ وحی کی بنیاد پر قائم ہوا ہے، اس لیے صراحتاً منقول چیز کے مقابلے میں رائے کا استعمال مذموم اور ایسا قول مردود ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کی تالیف ’’کیا مرد اور عورت کی نماز میں فرق ہے؟‘‘ طبع دارالسلام۔ ’’کھولتے‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ بازوؤں کو پہلوؤں سے دور رکھتے، زمین سے بھی اونچا رکھتے اور پیٹ کو رانوں سے اٹھا کر رکھتے۔ سجدہ زمین پر بچھ کر نہیں کرنا چاہیے بلکہ اونچا رہے۔ اس مسئلے میں مرد اور عورت کا کوئی فرق نہیں۔ بعض فقہاء نے خالص رائے کے ساتھ عورت کے لیے مینڈک کی طرح زمین سے چمٹ کر سجدہ کرنا تجویز کیا ہے، مگر یاد رکھنا چاہیے کہ دین کسی کی رائے کی بنیاد پر نہیں بلکہ وحی کی بنیاد پر قائم ہوا ہے، اس لیے صراحتاً منقول چیز کے مقابلے میں رائے کا استعمال مذموم اور ایسا قول مردود ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کی تالیف ’’کیا مرد اور عورت کی نماز میں فرق ہے؟‘‘ طبع دارالسلام۔