سنن النسائي - حدیث 1094

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَاب عَلَى كَمْ السُّجُودُ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أُمِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْضَاءٍ وَلَا يَكُفَّ شَعْرَهُ وَلَا ثِيَابَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1094

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان سجدہ کتنے اعضاء پر کرے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ سات اعضاء پر سجدہ کریں اور نماز کے دوران میں اپنے بالوں اور کپڑوں کو اکٹھا نہ کریں۔
تشریح : (۱) سات اعضاء، یعنی دو ہاتھ، دو گھٹنے، دو پاؤں اور چہرہ، یعنی پیشانی (ناک سمیت) یہ سب اعضاء زمین پر لگنے چاہئیں۔ تھوڑی دیر کے لیے کوئی عضو کسی وجہ سے اٹھ جائے تو الگ بات ہے۔ مجموعی طور پر سجدہ ان سات اعضاء کے ساتھ ہونا چاہیے۔ (۲) سجدے میں جاتے وقت بال یا کپڑوں کو مٹی سے بچانے کے لیے اکٹھا نہیں کرنے چاہئیں بلکہ انھیں زمین پر لگنے دیں۔ اس عاجزی پیدا ہوگی، تکبر کی نفی ہوگی، نیز وہ بھی سجدہ کرتے ہیں، اکٹھا کرنے سے ان کا سجدہ نہیں ہوگا۔ (۱) سات اعضاء، یعنی دو ہاتھ، دو گھٹنے، دو پاؤں اور چہرہ، یعنی پیشانی (ناک سمیت) یہ سب اعضاء زمین پر لگنے چاہئیں۔ تھوڑی دیر کے لیے کوئی عضو کسی وجہ سے اٹھ جائے تو الگ بات ہے۔ مجموعی طور پر سجدہ ان سات اعضاء کے ساتھ ہونا چاہیے۔ (۲) سجدے میں جاتے وقت بال یا کپڑوں کو مٹی سے بچانے کے لیے اکٹھا نہیں کرنے چاہئیں بلکہ انھیں زمین پر لگنے دیں۔ اس عاجزی پیدا ہوگی، تکبر کی نفی ہوگی، نیز وہ بھی سجدہ کرتے ہیں، اکٹھا کرنے سے ان کا سجدہ نہیں ہوگا۔