سنن النسائي - حدیث 1084

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَاب التَّكْبِيرِ لِلسُّجُودِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَيَحْيَى قَالَا حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ خَفْضٍ وَرَفْعٍ وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَفْعَلَانِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1084

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان سجدے میں جاتے وقت اللہ اکبر کہنا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر جھکنے اور اٹھنے کے وقت اللہ اکبر کہتے تھے اور آخر میں دائیں بائیں دونوں طرف سلام پھیرتے تھے۔ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے۔
تشریح : ’’ہر جھکنے اور اٹھنے کے وقت۔‘‘ البتہ اس سے رکوع سے اٹھنا مستثنیٰ ہے کہ وہاں اللہ اکبر کی بجائے [سمع اللہ لمن حمدہ] مسنون ہے۔ گویا ایک آدھ کو اکثر کے تابع کر دیا۔ ’’ہر جھکنے اور اٹھنے کے وقت۔‘‘ البتہ اس سے رکوع سے اٹھنا مستثنیٰ ہے کہ وہاں اللہ اکبر کی بجائے [سمع اللہ لمن حمدہ] مسنون ہے۔ گویا ایک آدھ کو اکثر کے تابع کر دیا۔