سنن النسائي - حدیث 1081

كِتَابُ التَّطْبِيقِ تَرْكُ الْقُنُوت صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ خَلَفٍ وَهُوَ ابْنُ خَلِيفَةَ عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَقْنُتْ وَصَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَقْنُتْ وَصَلَّيْتُ خَلْفَ عُمَرَ فَلَمْ يَقْنُتْ وَصَلَّيْتُ خَلْفَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَقْنُتْ وَصَلَّيْتُ خَلْفَ عَلِيٍّ فَلَمْ يَقْنُتْ ثُمَّ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنَّهَا بِدْعَةٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1081

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان قنوت چھوڑ دینا حضرت ابو مالک اشجعی نے اپنے والد محترم (طارق بن اشیم) رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، آپ نے قنوت نہ فرمائی۔ میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، انھوں نے بھی قنوت نہ کی۔ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، انھوں نے بھی قنوت نہ کی۔ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، انھوں نے بھی قنوت نہ کی۔ میں نے علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ نے بھی قنوت نہ کی۔ پھر فرمایا: اے بیٹے! یہ بدعت ہے۔
تشریح : ان صحابی کے علم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کا قنوت فرمانا نہیں آسکا، اس لیے انھوں نے اسے بدعت قرار دیا۔ یا پھر ان کا مطلب یہ ہے کہ قنوت پر دوام بدعت ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوقت ضرورت قنوت نازلہ پڑھتے تھے۔ (مزید دیکھیے، حدیث: ۱۰۷۷) ان صحابی کے علم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کا قنوت فرمانا نہیں آسکا، اس لیے انھوں نے اسے بدعت قرار دیا۔ یا پھر ان کا مطلب یہ ہے کہ قنوت پر دوام بدعت ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوقت ضرورت قنوت نازلہ پڑھتے تھے۔ (مزید دیکھیے، حدیث: ۱۰۷۷)