سنن النسائي - حدیث 1079

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَاب لَعْنِ الْمُنَافِقِينَ فِي الْقُنُوتِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ مِنْ الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ قَالَ اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا يَدْعُو عَلَى أُنَاسٍ مِنْ الْمُنَافِقِينَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ لَكَ مِنْ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ(آل عمران:128)

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1079

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان قنوت میں منافقوں پر لعنت کرنا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے جب صبح کی نماز میں آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھایا تو فرمایا: [اللھم! العن فلانا و فلانا] ’’اے اللہ! فلاں اور فلاں پر لعنت فرما۔‘‘ آپ منافقین میں سے کچھ لوگوں کا نام لے لے کر بددعا کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: (لیس لک من الامرشیء اویتوب علیھم اویعذبھم فانھم ظلمون) ’’آپ کے لیے اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں۔ (یہ اللہ تعالیٰ کا کام ہے کہ) وہ انھیں توبہ کی توفیق دے یا انھیں عذاب دے۔ بلاشبہ وہ ظالم ہیں۔‘‘
تشریح : حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صراحت کی ہے کہ فأنزل اللہ راوی کا ادراج ہے، اس لیے اس آیت کو قنوت نازلہ سے رکنے کا سبب قرار نہیں دیا جا سکتا۔ دیکھیے: (فتح الباری: ۲۸۶/۸، حدیث: ۴۵۶۰۔ مزید دیکھیے: فوائد حدیث: ۱۰۷۱) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صراحت کی ہے کہ فأنزل اللہ راوی کا ادراج ہے، اس لیے اس آیت کو قنوت نازلہ سے رکنے کا سبب قرار نہیں دیا جا سکتا۔ دیکھیے: (فتح الباری: ۲۸۶/۸، حدیث: ۴۵۶۰۔ مزید دیکھیے: فوائد حدیث: ۱۰۷۱)