سنن النسائي - حدیث 1064

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَابُ قَوْلِهِ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَالَ الْإِمَامُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ فَإِنَّ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1064

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان [ربنا ولک الحمد] کہنے کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ’’جب امام [سمع اللہ لمن حمدہ] کہے تو تم [ربنا ولک الحمد] کہو کیونکہ جس آدمی کا یہ قول فرشتوں کے قول کے ساتھ مل گیا، اس کے پہلے سب گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘
تشریح : معلوم ہوتا ہے کہ انسان پر مقرر فرشتے بھی نماز میں اس کے ساتھ شریک ہوتے ہیں، خصوصاً امام کو جواب دیتے ہیں، مثلاً: امام کی فاتحہ پر آمین کہنا اور [سمع اللہ لمن حمدہ] کے جواب میں [ربنا ولک الحمد] کہنا وغیرہ، لہٰذا مقتدی بھی امام کو جواب دے اور فوراً دے (جیسا کہ جواب کا دستور ہے)۔ اس طرح وہ فرشتوں کی موافقت کی فضیلت حاصل کرے گا۔ اور اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی معیت کوئی معمولی بات نہیں اور پھر معصوم فرشتوں کی معیت۔ اللہ! اللہ! معلوم ہوتا ہے کہ انسان پر مقرر فرشتے بھی نماز میں اس کے ساتھ شریک ہوتے ہیں، خصوصاً امام کو جواب دیتے ہیں، مثلاً: امام کی فاتحہ پر آمین کہنا اور [سمع اللہ لمن حمدہ] کے جواب میں [ربنا ولک الحمد] کہنا وغیرہ، لہٰذا مقتدی بھی امام کو جواب دے اور فوراً دے (جیسا کہ جواب کا دستور ہے)۔ اس طرح وہ فرشتوں کی موافقت کی فضیلت حاصل کرے گا۔ اور اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی معیت کوئی معمولی بات نہیں اور پھر معصوم فرشتوں کی معیت۔ اللہ! اللہ!