سنن النسائي - حدیث 1061

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَابُ مَا يَقُولُ الْإِمَامُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ قَالَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1061

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان جب امام رکوع سے سر اٹھائے تو کیاپڑھے؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو [اللھم! ربنا ولک الحمد] کہتے۔
تشریح : معلوم ہوا کہ امام رکوع سے اٹھے تو [سمع اللہ لمن حمدہ] بھی کہے اور [ربنا ولک الحمد] بھی۔ اسی طرح اکیلا نماز پڑھنے والا بھی دونوں جملے کہے۔ امام مالک رحمہ اللہ امام کے لیے [ربنا ولک الحمد] کہنے کے ائل نہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ [سمع اللہ لمن حمدہ] کا جواب ہے، لہٰذا یہ جملہ صرف مقتدی کہیں گے اور امام صرف [سمع اللہ لمن حمدہ] کہے گا مگر یہ صریح احادیث کے خلاف ہے۔ اس قسم کی مناسبات وہاں تلاش کی جاتی ہیں جہاں نص (صریح قرآن و حدیث) مذکور نہ ہو۔ معلوم ہوا کہ امام رکوع سے اٹھے تو [سمع اللہ لمن حمدہ] بھی کہے اور [ربنا ولک الحمد] بھی۔ اسی طرح اکیلا نماز پڑھنے والا بھی دونوں جملے کہے۔ امام مالک رحمہ اللہ امام کے لیے [ربنا ولک الحمد] کہنے کے ائل نہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ [سمع اللہ لمن حمدہ] کا جواب ہے، لہٰذا یہ جملہ صرف مقتدی کہیں گے اور امام صرف [سمع اللہ لمن حمدہ] کہے گا مگر یہ صریح احادیث کے خلاف ہے۔ اس قسم کی مناسبات وہاں تلاش کی جاتی ہیں جہاں نص (صریح قرآن و حدیث) مذکور نہ ہو۔