سنن النسائي - حدیث 1049

كِتَابُ التَّطْبِيقِ نَوْعٌ آخَرُ مِنْهُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَنْبَأَنِي قَتَادَةُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1049

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان ایک اور قسم کی تسبیح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں [سبوح قدوس رب الملائکۃ و الروح] ’’بہت پاک ہے، منزہ ہے فرشتوں اور روح (جبریل امین) کا رب۔‘‘ پڑھا کرتے تھے۔
تشریح : روح سے کیا مراد ہے؟ کہا جاتا ہے کہ جبریل علیہ السلام یا فرشتوں سے بالا ایک مخلوق جو فرشتوں کو دیکھتی ہے، فرشتے اس کو نہیں دیکھتے یا ارواح انسانیہ۔ لیکن قرآن کریم سے اس کی صراحت ہوتی ہے کہ اس سے مراد جبریل امین ہی ہیں کہ ان کے شرف و مرتبت کی بنا پر بطور خاص فرشتوں کے بعد علیحدہ ذکر کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (نزل بہ الروح الامین) (الشعراء ۱۹۳:۲۶) ’’اس (قرآن) کو امانت دار فرشتہ لے کر اترا ہے۔‘‘ روح سے کیا مراد ہے؟ کہا جاتا ہے کہ جبریل علیہ السلام یا فرشتوں سے بالا ایک مخلوق جو فرشتوں کو دیکھتی ہے، فرشتے اس کو نہیں دیکھتے یا ارواح انسانیہ۔ لیکن قرآن کریم سے اس کی صراحت ہوتی ہے کہ اس سے مراد جبریل امین ہی ہیں کہ ان کے شرف و مرتبت کی بنا پر بطور خاص فرشتوں کے بعد علیحدہ ذکر کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (نزل بہ الروح الامین) (الشعراء ۱۹۳:۲۶) ’’اس (قرآن) کو امانت دار فرشتہ لے کر اترا ہے۔‘‘