سنن النسائي - حدیث 1047

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَاب الذِّكْرِ فِي الرُّكُوعِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الْأَحْنَفِ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَكَعَ فَقَالَ فِي رُكُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَفِي سُجُودِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1047

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان رکوع کا ذکر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ نے رکوع فرمایا تو اپنے رکوع میں [سبحان ربی العظیم] ’’پاک ہے میرا عظمتوں والا رب۔‘‘ اور سجدے میں [سبحان ربی الاعلی] ’’پاک ہے میرا بلند و بالا رب۔‘‘ پڑھا۔
تشریح : ایک اور روایت میں یہ تسبیحات کم از کم تین دفعہ پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ آخر میں یہ کہ یہ کم از کم رکوع و سجود ہے، لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔ دیکھیے: (ضعیف سنن ابی داود (مفصل) للالبانی: حدیث: ۱۵۵) صحیح روایت میں بجائے حکم کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذاتی فعل منقول ہے۔ دیکھیے: (صحیح ابی داود (مفصل) للالبانی، حدیث: ۸۲۸) لہٰذا کم از کم سجدے میں تین تسبیحات افضل ہیں، ضروری نہیں۔ نیز طاق کی قید کے بغیر تین سے زیادہ تسبیحات بھی کہی جا سکتی ہیں۔ اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ احادیث ہیں جن میں آپ کے قیام، رکوع اور سجدے کی یکساں مقدار بتائی گئی ہے۔ ایک اور روایت میں یہ تسبیحات کم از کم تین دفعہ پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ آخر میں یہ کہ یہ کم از کم رکوع و سجود ہے، لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔ دیکھیے: (ضعیف سنن ابی داود (مفصل) للالبانی: حدیث: ۱۵۵) صحیح روایت میں بجائے حکم کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذاتی فعل منقول ہے۔ دیکھیے: (صحیح ابی داود (مفصل) للالبانی، حدیث: ۸۲۸) لہٰذا کم از کم سجدے میں تین تسبیحات افضل ہیں، ضروری نہیں۔ نیز طاق کی قید کے بغیر تین سے زیادہ تسبیحات بھی کہی جا سکتی ہیں۔ اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ احادیث ہیں جن میں آپ کے قیام، رکوع اور سجدے کی یکساں مقدار بتائی گئی ہے۔