سنن النسائي - حدیث 1030

كِتَابُ التَّطْبِيقِ بَابُ التَطْبِيْقِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ أَنَّهُمَا كَانَا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ فِي بَيْتِهِ فَقَالَ أَصَلَّى هَؤُلَاءِ قُلْنَا نَعَمْ فَأَمَّهُمَا وَقَامَ بَيْنَهُمَا بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ قَالَ إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَاصْنَعُوا هَكَذَا وَإِذَا كُنْتُمْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَلْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ وَلْيَفْرِشْ كَفَّيْهِ عَلَى فَخْذَيْهِ فَكَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَى اخْتِلَافِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1030

کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان باب: رکوع کے دوران میں تطبیق کرنا حضرت علقمہ اور اسود سے مروی ہے کہ ہم دونوں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر میں ان کے ساتھ تھے تو انھوں نے فرمایا: کیا یہ لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔ تو انھوں نے ہم دونوں کو بغیر اذان اور اقامت کے نماز پڑھائی اور ہمارے درمیان کھڑے ہوگئے اور فرمایا: جب تم تین آدمی ہو تو اسی طرح کیا کرو اور جب تم تین سے زیادہ ہو تو پھر تم میں سے ایک (امام آگے کھڑا ہو کر ) جماعت کرائے اور (رکوع میں) اپنے بازو رانوں پر بچھا کر (دونوں ہاتھ ایک دوسرے میں پھنسا کر گھٹنوں کے درمیان) رکھ لے۔ مجھے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کو ایک دوسری میں پھنسی ہوئی دیکھ رہا ہوں۔
تشریح : (۱) ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں پھنسا کر ہاتھوں کو گھٹنوں کے درمیان رکھنا تطبیق کہلاتا ہے۔ بحث آگے آ رہی ہے۔ (۲) رکوع کے بیان میں یہ روایت بہت مختصر ہے۔ صحیح مسلم میں یہ روایت تفصیل سے آئی ہے۔ ترجمے میں اس روایت کو سامنے رکھا گیا ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، المساجد، حدیث: ۵۳۴) (۳) دو مقتدیوں کی صورت میں امام کیسے کھڑا ہو، یہ مسئلہ پیچھے کتاب الإمامۃ کے ابتدائیے میں گزر چکا ہے۔ (۱) ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں پھنسا کر ہاتھوں کو گھٹنوں کے درمیان رکھنا تطبیق کہلاتا ہے۔ بحث آگے آ رہی ہے۔ (۲) رکوع کے بیان میں یہ روایت بہت مختصر ہے۔ صحیح مسلم میں یہ روایت تفصیل سے آئی ہے۔ ترجمے میں اس روایت کو سامنے رکھا گیا ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، المساجد، حدیث: ۵۳۴) (۳) دو مقتدیوں کی صورت میں امام کیسے کھڑا ہو، یہ مسئلہ پیچھے کتاب الإمامۃ کے ابتدائیے میں گزر چکا ہے۔