سنن النسائي - حدیث 1024

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ بَاب التَّكْبِيرِ لِلرُّكُوعِ صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حِينَ اسْتَخْلَفَهُ مَرْوَانُ عَلَى الْمَدِينَةِ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرَّكْعَةِ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنْ الثِّنْتَيْنِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ يَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى يَقْضِيَ صَلَاتَهُ فَإِذَا قَضَى صَلَاتَهُ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَى أَهْلِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1024

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: رکوع کو جاتے وقت اللہ اکبر کہنا حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ جب مروان (گورنر مدینہ) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مدینے پر (عارضی طور پر) اپنا نائب مقرر کیا تو جب و (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) فض نماز شروع فرماتے تو اللہ اکبر کہتے۔ پھر جب رکوع کرتے تو اللہ اکبر کہتے۔ پھر جب رکوع سے سر اٹھاتے تو [سمع اللہ لمن حمدہ] کہتے۔ پھر جب سجدے کو جاتے تو اللہ اکبر کہتے۔ پھر جب درمیانی تشہد کے بعد دو رکعتوں سے اٹھتے تو پھر اللہ اکبر کہتے۔ اور پھر نماز کے اختتام تک ایسے ہی کتے۔ جب نماز سے فارغ ہوتے تو نمازیوں کی طرف متوجہ ہوتے اور فرماتے: قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں اپنی نماز میں تم سب سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہوں۔
تشریح : (۱) صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کے آخر دور میں نئے لوگوں نے بعض سنتوں پر عمل کرنا چھوڑ دیا تھا، جن میں سے ایک سنت تکبیرات انتقال تھی۔ لوگوں نے نماز میں تکبیرات کہنا چھوڑ دی تھیں۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم نے اس طرف توجہ دلائی۔ (۲) اگر کوئی سنت متروک ہو رہی ہو تو حاکم وقت کو اسے زندہ کرنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ (۱) صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کے آخر دور میں نئے لوگوں نے بعض سنتوں پر عمل کرنا چھوڑ دیا تھا، جن میں سے ایک سنت تکبیرات انتقال تھی۔ لوگوں نے نماز میں تکبیرات کہنا چھوڑ دی تھیں۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم نے اس طرف توجہ دلائی۔ (۲) اگر کوئی سنت متروک ہو رہی ہو تو حاکم وقت کو اسے زندہ کرنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔