سنن النسائي - حدیث 1023

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ تَزْيِينُ الْقُرْآنِ بِالصَّوْتِ ضعيف أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ عَنْ قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَاتِهِ قَالَتْ مَا لَكُمْ وَصَلَاتَهُ ثُمَّ نَعَتَتْ قِرَاءَتَهُ فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَاءَةً مُفَسَّرَةً حَرْفًا حَرْفًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 1023

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: قرآن کو خوب صورت اور مزین آواز سے پڑھنا حضرت یعلی بن مملک نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت اور نماز کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: تمھیں آپ کی نماز سے کیا سروکار؟ (اس پر عمل کرنا بہت مشکل ہے)۔ پھر انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کی نفل فرمائی (اسے بیان کیا) تو وہ ایسی قراءت تھی جس کا ایک ایک حرف الگ الگ تھا (ہر آیت اور جملے پر وقف ہوتا تھا۔)
تشریح : قراءت صاف ستھری ہونی چاہیے۔ ہر ایک لفظ الگ الگ سمجھ میں آنا چاہیے۔ ہر آیت اور جملے پر ٹھہرنا چاہیے تاکہ پڑھتے اور سنتے وقت معانی و مفہوم کی طرف توجہ ہو۔ معانی دل میں نقش ہوں اور دل پر اثر ہو اور نصیحت حاصل ہو جو قرآن کا اصل مقصد ہے، ورنہ خالی تجوید سے تو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ قراءت صاف ستھری ہونی چاہیے۔ ہر ایک لفظ الگ الگ سمجھ میں آنا چاہیے۔ ہر آیت اور جملے پر ٹھہرنا چاہیے تاکہ پڑھتے اور سنتے وقت معانی و مفہوم کی طرف توجہ ہو۔ معانی دل میں نقش ہوں اور دل پر اثر ہو اور نصیحت حاصل ہو جو قرآن کا اصل مقصد ہے، ورنہ خالی تجوید سے تو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔